Mufti Muneeb ur Rehman Rejects Fawad Chaudhry's Lunar Calendar
Posted By: Arif Javed, June 03, 2019 | 02:05:49Mufti Muneeb ur Rehman Rejects Fawad Chaudhry's Lunar Calendar
کراچی: مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ عیدالفطر کے چاند کا اعلان شرعی اصولوں کے مطابق ہوگا، عیدالفطر کا چاند دیکھنے کیلئے رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس 4 جون کومنعقد ہوگا، شرعی اصول ہیں کہ رمضان المبارک کا چاند دیکھ کرروزہ رکھا جائے گا اور شوال کا چاند دیکھ کر عید منائی جائے گی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرعی فیصلہ کرنے کیلئے میٹ آفس، محکمہ موسمیات کراچی میں اجلاس کا انعقاد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی میں تمام مکاتب فکر کے جید علماء کرام شامل ہیں۔ سعودی عرب اور آزاد کشمیر سے آئے ہوئے تمام علماء کرام نے کہا کہ ہم مفتی منیب الرحمٰن کے اعلان کے ساتھ ہی عید منائیں گے، ہم آپ کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ صوبہ سندھ، پنجاب، بلوچستان، خیبرپختونخواہ صوبہ تمام رویت ہلال کمیٹی کے اعلان کے مطابق عید مناتے ہیں۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ مرکزی رویت ہلال کمیٹی نبی پاک ﷺ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق فیصلہ کرتی ہے۔ رمضان المبارک کا چاند دیکھ کرروزہ رکھا جائے گااور شوال کا چاند دیکھ کر عید منائی جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نظریاتی کونسل پاکستان پہلے ہی طے کرچکی کہ اللہ کے رسول ﷺ کے بتائے ہوئے اصول کے مطابق فیصلہ ہوگا۔
دوسری جانب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ عید کا چاند مرکزی رویت ہلال کمیٹی ہی دیکھے گی۔ جبکہ وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے قمری کیلنڈر کے مطابق 5 جون کو عید الفطر کا اعلان پہلے ہی کرچکے ہیں۔
یاد رہے کہ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے سائنسی قمری کیلنڈر کی ویب سائٹ اور ایپ لانچ کر دی ہے جس کے مطابق عیدین اور رمضان کے چاند کی تاریخ 5 سال پہلے معلوم کی جا سکتی ہے۔
وزارتِ سائنس وٹیکنالوجی نے قمری کیلنڈر اور چاند کی موجودگی بتانے والی اس ایپ کا نام ‘دی رویت’ رکھا ہے۔ وفاقی وزیرِ سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر یہ ایپ دستیاب ہے، جہاں سے اس 8 ایم بی کی ایپ کو ڈاؤن لوڈ کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ مفتی منیب الرحمٰن نے کہا تھا کہ شرعی تعلیمات کے مطابق چاند دیکھنے کیلئے چاند کا آنکھ سے نظر آنا ضروری ہے اس لیے ہم سائنس کو اسلام کے سامنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں۔
Source