Top Rated Posts ....

جنوبی وزیرستان ایجنسی میں روزہ نہ رکھنے والوں کے لیے 20 کوڑوں کی سزا

Posted By: Azhar Javed Peshawar, July 11, 2013 | 05:43:19




پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان ایجنسی میں شدت پسند ملا نذیر گروپ کے ایک ذیلی گروپ نے ایک پمفلٹ میں کہا ہے کہ بغیر کسی عذر یا ضروری وجہ کے روزہ توڑنے یا روزہ نہ رکھنے والے کو بیس کوڑوں کی سزا دی جائے گی۔

پمفلٹ میں نرم اور باریک کپڑے فروخت کرنے والے دکانداروں، ’باڈی ٹچ‘ یا چست کپڑے سینے اور پہننے والے افراد کو بھی جرمانہ کیا جائے گا۔
نامہ نگار عزیز اللہ خان کے مطابق یہ پمفلٹ جنوبی وزیرستان کے مرکزی شہر وانا اور دیگر شہروں میں رمضان شروع ہونے سے ایک دن پہلے تقسیم کیے گئے ہیں۔

اس پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ رمضان میں اگر کوئی شخص بغیر کسی وجہ کے روزہ نہیں رکھے گا اور یا روزہ توڑ دے گا تو اسے بیس کوڑوں کی سزا دی جائے گی اور اسے پورا مہینے جیل میں رکھا جائے گا۔
اس پمفلٹ کے اوپر سرخی کے طور پر ’ضروری نوٹس‘ درج ہے جبکہ جاری کنندہ میں مجاہدینِ وزیرستان، وانا جنوبی وزیرستان لکھا گیا ہے۔
یہ پمفلٹ باقاعدہ طور پر چھپا ہوا ہے اور اس میں جنوبی وزیرستان وانا سب ڈویژن کی عوام سے خطاب کیا گیا ہے۔
اس نوٹس میں روزے کے علاوہ کپڑے فروخت کرنے والے تاجروں اور درزیوں کو بھی تنبیہ کی گئی ہے جو نرم یا باریک کپڑا فروخت کرتے ہیں۔
اس نوٹس میں ’باڈی ٹچ‘ کا لفظ استعمال کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس طرح کے لباس کے استعمال سے حیا ختم ہو جاتی ہے اور یہ مسلمانوں کی حیا ختم کرنے کی پہلی کوشش ہوتی ہے۔
اس نوٹس میں درزیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ باڈی ٹچ لباس کی سلائی ترک کر دیں اور اگر کسی درزی کی دکان سے ایسے لباس ملے تو اسے 50 ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا اور آئندہ اسے علاقے میں کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی۔
اس نوٹس کی آخری لائن میں نوجوانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ایسے تنگ، باریک اور باڈی ٹچ لباس استعمال نہ کریں۔
اس طرح کے پمفلٹ جاری کرنے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، ماضی میں بھی مختلف اوقات میں لوگوں سے خطاب یا انھیں کسی بات سے تنبیہ کرنے کے لیے اس طرح کے نوٹس جاری کیے جاتے رہے ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ گروپ حکومت کا حمایتی گروپ سمجھا جاتا ہے اور ان کی وابستگی شمالی وزیرستان میں متحرک گل بہادر گروپ سے بتائی جاتی ہے۔
مجاہدین وزیرستان کے سربراہ ملا نذیر کو چند ماہ پہلے ایک حملے میں ہلاک کر دیا گیا تھا جس کے بعد اس علاقے سے بڑی تعداد میں لوگوں کو نکل جانے کا کہا گیا تھا۔



Source: BBC News




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...