Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Sher Afzal Marwat revleas in his tweet how much money Imran Riaz & Shahbaz Gill are earning from Youtube Sher Afzal Marwat revleas in his tweet how much money Imran Riaz & Shahbaz Gill are earning from Youtube Viral Video: US Vice President JD Vance drops a trophy in ceremony, Look at Trump's reaction Viral Video: US Vice President JD Vance drops a trophy in ceremony, Look at Trump's reaction Army Chief General Asim Munir's Emotional Address to Overseas Pakistanis Army Chief General Asim Munir's Emotional Address to Overseas Pakistanis Army Chief General Asim Munir's address to overseas Pakistanis convention in Islamabad Army Chief General Asim Munir's address to overseas Pakistanis convention in Islamabad Exclusive footage of hailstorm in Islamabad shattering windows of several vehicles Exclusive footage of hailstorm in Islamabad shattering windows of several vehicles Mines and Minerals Kisi Ka Baap Bhi Nhn Rok Sakta - Faisal Vawda talks to reporters Mines and Minerals Kisi Ka Baap Bhi Nhn Rok Sakta - Faisal Vawda talks to reporters

Lahore: Security Guard Killed His Fellow Guard Declaring Him Blasphemer During Religious Debate





لاہور ( اکرام راجہ) گستاخانہ مواد پر بحث و تکرار کے نتیجے میں نجی سکیورٹی کمپنی کے ایک سکیورٹی گارڈ نے اپنے ہی ساتھی سکیورٹی گارڈ کو قتل کر ڈالا۔ قاتل جماعت علی نے سکیورٹی رائفل کے فائر سے دوران نیند محمد اعظم کو قتل کیا اور خود فرار ہو گیا۔ قتل کا واقعہ لاہور کے علاقے کرول گھاٹی میں پیش آیا جہاں اختر نامی سٹیل ملز میں ایک نجی سکیورٹی کمپنی کے دو گارڈز کے درمیان مذہبی حوالے سے بحث و تکرار ہوا۔

پولیس کے مطابق واقعہ 17 اگست کی صبح 4 بجے پیش آیا۔ قاتل جیا موسی شاہدہ کا رہائشی ہے۔ جبکہ مقتول کا تعلق بہاولنگر کی تحصیل منچن آباد سے ہے۔ واقعہ کا مقدمہ دفعہ 302 کے تحت مقتول کے بھائی محمد فیاض کی مدعیت میں درج کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق جماعت علی اور محمد اعظم کے درمیان بحث ہوئی، بات لڑائی جھگڑے تک پہنچی تو جماعت علی نے محمد اعظم کو 12 بور پمپ کی رائفل سے سر پر فائر مارا جس سے وہ موقع پر ہی جہاں بحق ہو گیا۔ پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم قاتل ابھی تک گرفتار نہیں ہو سکا۔ جبکہ مقتول اعظم کی لاش کو ورثا کے حوالے کر دیا گیا ہے جسے 18 اگست کی دوپہر کو منچن آباد میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ محمد اعظم پانچ بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ حافظ قرآن تھے اور گزشتہ تین سالوں سے مقامی مسجد میں بچوں کو ناظرہ پڑھاتے تھے مگر انہیں اس کی خاص فیس نہیں کی ملتی تھی۔ دو ماہ قبل اعظم نے لاہور کا رخ کیا اور ایک سکیورٹی کمپنی میں گارڈ بھرتی ہو گیا۔

اعظم اور جماعت علی کے کچھ دوسرے ساتھیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اعظم نے مذہبی حوالے سے کچھ لٹریچر لکھا تھا جس پر جماعت علی کو اس سے اختلاف تھا۔ دونوں کے بیچ کئی کئی گھنٹوں بحث بھی ہوتی تھی۔ واقعے کی پچھلی شام دوران ڈیوٹی بحث لڑائی جھگڑے میں تبدیل ہوئی اور آدھی رات کو جماعت علی نے اعظم کو دوران نیند ہی قتل کر دیا۔

واضح رہے کہ ایک ماہ میں پیش آنے والا یہ دوسرا واقعہ ہے جب توہین مذہب اور گستاخانہ مواد کے الزام میں ماورائے عدالت قتل ہوا۔ اس سے قبل، مشعال خان اور سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر بھی اسی طرز کے الزامات میں قتل کیے گئے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں توہین مذہب اور گستاخی کے الزامات میں اب تک ایک سو کے قریب افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا جا چکا ہے



Source



Comments...