قاہرہ: مصر کی 30 سیاسی جماعتوں اوردیگرتنظیموں کااخوان المسلمون کےساتھ اتحاد تشکیل دیئےجانے کے بعداخوان المسلمون کی مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے، بڑےاحتجاجی مظاہروں نے مصر کی عسکری قیادت اور عبوری صدر کو پریشان کردیا ہے اور وہ انہیں منانے کیلئے سرتوڑ کوششیں کرنے لگے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جمعہ کومحمد مرسی کےحق میں روزے کے باوجود لاکھوں افراد نےمارچ میں حصہ لیا جوکہ اخوان المسلمون کی قوت اور مقبولیت میں اضافے کا مظہر ہے۔
مصری اخبارالیوم السابع کے مطابق اخوان المسلمون کے حق میں بننے والے نئے اتحاد کے خوف سے مصر کی عبوری حکومت نے اخوان المسلمون کے ساتھ مزاکرات کا سلسلہ شروع کردیاہےاورانہیں حکومت میں شامل کرنے کی کوششیں کی جاری ہیں۔
عبوری حکومت اور عسکریی قیادت ہرصورت میں اخوان المسلمون کے وزراء کومنا کر کابینہ میں شامل کرنا چاہتی ہے اور اس مقصد کیلئے مختلف تاجروں ، کاروباری افراد اور غیر ملکی شخصیات کا سہارا لیا جارہا ہے۔
ایک معروف مصری تاجر نجیب ساوبرس کا کہنا ہے کہ انہیں اخوان کے ساتھ مزاکرات کا ٹاسک دیاگیا ہے اور میں نے ان سے کم از کم تین سابق وزراء کی کابینہ میں شمولیت کی درخواست کی ہے، عبوری حکومت باسم عودہ، یحیٰی حامد اور عمرودراج کو کابینہ میں شامل کرنا چاہتی ہے۔
“یہ تینوں افراد اخوان المسلمون کے منتخب وزیراعظم ہشام قندیل کی کابینہ میں سپلائی، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعاون کے عہدوں پر فائزرہے،یہ تینوں انتہائی قابل سمجھے جاتے ہیں اور ان پر کرپشن کا بھی کوئی داغ نہیں” ۔
الجزیرہ ٹی وی کے مطابق عبوری وزیراعظم جازم الببلاوی کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ نئی کابینہ میں اخوان المسلمون کےافراد کو عہدے دیئے جائیں، کابینہ میں اہل اور ایماندار افراد شامل ہونے چاہئیں۔
ٹی وی رپورٹ کے مطابق اخوان المسلمون کو نئی کابینہ میں شامل ہونے کی دعوت جمعرات کو دی گئی جب وہ فوجی بغاوت کے خلاف جمعہ کو بڑی عوامی ریلی نکالنے کے سلسلے میں عوام سے رابطے میں تھی۔
“اخوان السملمون نے عبوری وزیراعظم کی حکومت میں شامل ہونے کی پیشکش ٹھکرادی”
اخوان المسلمون کے ترجمان طارق المرسی نے واضح کیا کہ وہ فوجی بغاوت کے نتیجے میں سامنے آنے والے عہدیداروں سے کوئی معاملہ نہیں کریں گے اور نہ ہی کابینہ میں شامل ہوں گے۔
اخوان المسلمون کے رہنما عریان کاکہناتھا کہ فو ج نےمصر میں اخوان کےایک سالہ دور کی کوششوں کو خاک میں ملادیاہے، عوام فوجی بغاوت کے درپردہ سازشوں کو بھانپ چکےہیں، عوام کی بڑی حمایت ہمارے ساتھ ہے اور فوجی قیادت اسی سے خوفزدہ ہے، ہم ایسی کسی سازش کا شکار نہیں ہوں گے۔
نشوان نیوز کے مطابق اخوان کے وزراء کو راضی کرنے کیلئےسیاسی رابطوں کے علاوہ مالی ذرائع بھی استعمال کئے جارہے ہیں، مصر کے بہت سے تاجر اور صنعت کار سابق کابینہ کے وزراء سے رابطے کرنے میں لگے ہوئےہیں جبکہ جن افراد کو کابینہ میں شامل کرنا چاہتے ہیں انہوں نے ان سے ملنے سے بھی انکار کردیا ہے۔
“فوجی قیادت اورعبوری صدر عدلی منصور کے جاری حکم نامے کو بیشتر سیاسی جماعتوں نےمسترد کردیا ہے جس کے بعد سے اخوان المسلمون کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوگیا ہے’۔
الجزیرہ کے مطابق اخوان المسلمون کی مقبولیت میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، محمد مرسی کے حق میں ملک کی تیس مختلف سیاسی وسماجی جماعتوں کااتحاد تشکیل دیا ہے اور اس اتحاد نے بدھ سے ہی ملک کے مختلف علاقوں میں گشت کرکے جمعہ کو ہونے والے ملین مارچ میں شرکت کی دعوت دی۔
رپورٹ کے مطابق محمد مرسی کے حامی فوجی بغاوت کے بعد سے ہی اپنا احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، قاہرہ کے نصرسٹی، میدان رابعہ العدویہ سمیت مختلف مقامات پر ہزاروں افراد دھرنا دیئے بیٹھے ہیں گزشتہ روز جمعہ کی نماز کے بعد لاکھوں لوگوں نے مرسی کےحق میں نکالی جانےوالی ریلی میں شرکت کی۔
رمضان المبارک میں روزرے کے دوران سخت دھوپ میں لاکھوں مرد وخواتین شریک تھے،وہ محمد مرسی کے حق میں نعرےبازی کررہے تھے۔
ریلی میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ جب تک مرسی کی حکومت بحال نہیں ہوجاتی ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے چاہے اس میں ہفتوں لگتے ہیں یا سال، ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔
“عوامی مقبولیت کے باعث مصری فوج اورعبوری حکومت اخوان المسلمون کے ساتھ بات چیت پر مجبور ہیں”۔
رپورٹ کے مطابق امریکا بھی اسلام پسنداخوان المسلمون کی مقبولیت پرگہری نظر رکھے ہوئے ہے، امریکا نے بھی عبوری حکومت کو متبنہ کیا ہے کہ اگرکسی خاص گروہ کو دیوار سے لگایا گیا اوراسے حکومت میں شامل ہونے کیلئے راضی نہ کیاگیا توحالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔