Top Rated Posts ....

IHC Chief Justice Athar Minallah Angry on Govt For Making New Social Media Rules

Posted By: Amir Sheikh, December 04, 2020 | 08:08:52


IHC Chief Justice Athar Minallah Angry on Govt For Making New Social Media Rules




سوشل میڈیا قواعد کہیں آئین سے متصادم تو نہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ

پاکستان میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کے نئے سوشل میڈیا قواعد پر متعلقہ اتھارٹی کو وکلا کی تنظیم پاکستان بار کونسل کے اعتراضات کو مدنظر رکھنے کی ہدایت کی ہے۔

جمعے کو ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر ایک کو تنقید کا سامنا کرنا چاہیے۔ عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید ہو سکتی ہے۔ ملک میں آئین اور جمہوریت ہے۔ جمہوریت کے لیے تنقید ضروری ہے۔ اکیسویں صدی میں تنقید بند کریں گے تو نقصان ہوگا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سوشل میڈیا سے متعلق بنائے گئے حکومتی رولز کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور اتھارٹی کے وکیل کو آزادی اظہار رائے کے معاملے پر انڈیا کی مثال دینے سے روک دیا اور کہا کہ یہاں انڈیا کا ذکر نہ کریں۔ ہم بڑے کلئیر ہیں کہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو، اگر انڈیا غلط کر رہا ہے تو ہم بھی غلط کرنا شروع کر دیں؟

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ایسے رُولز بنانے کی تجویز کس نے دی اور کس اتھارٹی نے انہیں منظور کیا؟ اگر سوشل میڈیا رُولز سے تنقید کی حوصلہ شکنی ہو گی تو یہ احتساب کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ تنقید کی حوصلہ افزائی کریں نہ کہ حوصلہ شکنی، کوئی بھی قانون اور تنقید سے بالاتر نہیں۔ پی ٹی اے تنقید کی حوصلہ افزائی کرے کیونکہ یہ اظہار رائے کا اہم ترین جزو ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ کیوں کوئی تنقید سے خوفزدہ ہو؟ ہر ایک کو تنقید کا سامنا کرنا چاہیے۔ یہاں تک عدالتی فیصلوں پر بھی تنقید ہو سکتی ہے، صرف فیئر ٹرائل متاثر نہیں ہونا چاہیے۔

پاکستان بارکونسل کے وکیل نے کہاکہ رولز کی کچھ شقوں سے تاثر ملتا ہے کہ وہ آئین سے متصادم ہیں، جس پر عدالت نے کہا کہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان بار کونسل کا کام ہے۔ وہ وکلا کی نمائندہ باڈی ہے۔

پی ٹی اے حکام نے کہاکہ پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل سب کو تجاویز کے لیے لیٹر لکھے گئے تھے، عدالت نے پی ٹی اے کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر مطمئن کریں کہ رولز آرٹیکل 19 اور 19 اے سے متصادم نہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ یہ عدالت کیوں احتساب سے ڈرے، نہ کوئی قانون سے بالاتر نہ تنقید سے بالاتر ہے۔ جب آپ سقم چھوڑیں گے تو مسائل بھی ہوں گے۔ پاکستان بار کونسل کے اعتراضات مناسب ہیں۔ یہ رولز بھی مائنڈ سیٹ کی نشاندہی کر رہے ہیں، جب عدالتی فیصلے پبلک ہو جائیں تو تنقید پر توہین عدالت بھی نہیں بنتی۔

عدالت نے پی ٹی اے وکیل کو ہدایت کی کہ ایک چیز یاد رکھیں یہاں ایک آئین ہے، جمہوریت ہے۔ جمہوریت کیلئے تنقید ضروری ہے۔ اکیسویں صدی میں تنقید بند کریں گے تو نقصان ہو گا۔

عدالت نے پی ٹی اے سے دوبارہ جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 18 دسمبر تک ملتوی کردی۔



Source




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...