Lady Constable Ko Harasan Karne Wala Namazi Sub Inspector Gultaj Jabri Retire
Posted By: Javed Abbas, February 17, 2021 | 09:34:12Lady Constable Ko Harasan Karne Wala Namazi Sub Inspector Gultaj Jabri Retire
راولپنڈی: سابق ایس ایچ او تھانہ ٹیکسلا گل تاج پر لیڈی پولیس اہلکار کو تھانے میں ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہوگیا۔
سی پی او احسن یونس نے محکمانہ انکوائری کے نتائج کی روشنی میں سب انسپکٹر گل تاج کو نوکری سے جبری ریٹائر کردیا۔ سابق ایس ایچ او ٹیکسلا گل تاج پولیس یونیفارم میں نما ز جمعہ کے اجتماع سے خطبہ دینے کی فوٹیج سے بے حد مقبول ہوئے تھے۔
پولیس ترجمان کا کہنا تھاکہ سابق ایس ایچ او تھانہ ٹیکسلا سب انسپکٹر گل تاج کے نامناسب رویے سے تنگ لیڈی پولیس اہلکار چار ہفتے قبل سی پی او احسن یونس کی کھلی کچہری میں پیش ہوئی تھی جس کی شکایت سننے پر سی پی او نے ابتدائی تحقیقات کے بعد ایس ایچ او ٹیکسلا کو معطل کرکے پولیس لائنز رپورٹ کرنے کا حکم دیا تھا۔
متاثرہ لیڈی پولیس اہلکار کے الزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے سی پی او نے خاتون ایس پی سیکورٹی ذونیرہ اور ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹرز پر مشتمل دو رکنی تحقیقات کمیٹی قائم کرکے محکمانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
گزشتہ روز تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات مکمل کرتے ہوئے مفصل رپورٹ سی پی او احسن یونس کو پیش کی جس میں سب انسپکٹر گل تاج پر لگے الزامات سچ ثابت ہوئے۔
ترجمان کا کہنا تھاکہ سی پی او نے انکوائری رپورٹ کی روشنی میں پہلے سے معطل سب انسپکٹر گل تاج کو نوکری سے جبری ریٹائر کرنے کے احکامات جاری کیے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھاکہ محکمہ پولیس میں احتساب کا عمل مسلسل جاری ہے، سی پی او نے شہری کی درخواست پر تھانہ روات میں تعینات اسسٹنٹ سب انسپکٹر محمد ظفر کو بھی نوکری سے برخاست کردیا، شہری نے سی پی او کو شکایت کرتے ہوئے اے ایس آئی محمد ظفر پر کرپشن کے الزامات لگائے تھے ، انکوائری میں الزامات ثابت ہونے پر اے ایس آئی کو نوکری سے ہاتھ دھونے پڑے۔
کھلی کچہری کے ذریعہ محکمانہ احتساب کا عمل بھی جاری۔ سی پی او نے سب انسپکٹر کو جبری ریٹائرڈ جبکہ اے ایس آئی کو نوکری سے برخاست کر دیا۔ کھلی کچہری میں خاتون اہلکار نے سی پی او کو سب انسپکٹر محمد گلتاج کے نامناسب رویے کی شکایت کی تھی۔
— Rawalpindi Police (@RwpPolice) February 17, 2021
یاد رہے یہ وہی پولیس آفیسر ہیں جو ٹیکسلا میں تعیناتی کے دوران مسجد میں خود نماز اور جمعہ پڑھایا کرتے تھے، اذان بھی خود دیتے تھے اور لوگوں کو دین کی طرف راغب کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ دوسری طرف ان کا اصل چہرہ یہ تھا کہ یہ اپنی ساتھی پولیس اہلکار کو ہی ہراساں کرتے رہے۔
Source: Express