European Parliament Demands Pakistan To End Blasphemy Laws
Posted By: Muzamil, April 30, 2021 | 15:34:10European Parliament Demands Pakistan To End Blasphemy Laws
توہین مذہب کا قانون ختم کریں ورنہ جی ایس پی پلس پر نظرثانی، یورپی پارلیمنٹ
کراچی (نیوز ڈیسک) یورپی پارلیمنٹ 6؍ کے مقابلے میں 681؍ ووٹوں سے پاکستان کے توہین (بلاسفیمی) کے قوانین کیخلاف اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر ایک قرارداد منظور کی گئی ہے اور ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان کیلئے جی ایس پی پلس کی حیثیت پر نظرثانی کی جائے۔ پارلیمنٹ میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اقلیتوں، حقوق انسانی کے سرگرم کارکنوں، مذہبی رواداری اور برداشت کیلئے کام کرنے والی تنظیموں اور صحافیوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کرے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔
یورپی پارلیمنٹ نے وزیر مملکت علی خان کے بیان کی سخت مذمت کی ہے۔ قرارداد میں یورپی کمیشن اور یورپین ایکسٹرنل ایکشن سروس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ موجودہ صورتحال کا جائزہ لے کر یہ طے کرنے کی کوشش کریں کہ آیا عارضی طور پر پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس معطل کیا جا سکتا ہے یا نہیں، اس معاملے پر جلد از جلد یورپی پارلیمنٹ کو مطلع کیا جائے۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ شفقت ایمانوئیل اور شگفتہ کوثر کو فوری طور پر رہا کیا جائے، انہیں فوری طبی امداد فراہم کی جائے اور ساتھ ہی ان کی سزائے موت کو غیر مشروط طور پر ختم کیا جائے۔ قرارداد میں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا گیا ہے کہ شگفتہ اور شفقت کی اپیل کو ملتوی کیا جا رہا ہے، لاہور ہائی کورٹ جلد از جلد فیصلہ سنائے اور ساتھ ہی اتنی طوالت کے حوالے سے وضاحت بھی جاری کی جائے۔ شفقت ایمانوئیل کو جیل کی اسپتال میں رکھا جا رہا ہے، ان کی طبعیت انتہائی ناساز ہے، دو مرتبہ انہین فیصل آباد کی جیل کے باہر علاج کیلئے لیجایا گیا تھا، دونوں کو گزشتہ سات سال سے جیل میں ایک دوسرے سے علیحدہ رکھا گیا ہے اور اہل خانہ سے بھی ملنے نہیں دیا جا رہا، لہٰذا حکومت پاکستان سے اپیل ہے کہ وہ اپنے قیدیوں کے ساتھ انسانی سلوک روا رکھے اور انہیں بہتر حالات میں رکھے۔
یورپی پارلیمنٹ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں توہین کے قوانین کی وجہ سے مذہبی عدم برداشت، تشدد اور امتیازی سلوک کا ماحول تیزی سے پھیل رہا ہے۔ قرارداد میں پاکستان پر زور دیا گیا ہے کہ اس کے توہین مذہب کے حوالے سے قوانین حقوق انسانی کے عالمی قوانین سے مطابقت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں اقلیتی گروپس کو نشانہ بنانے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے؛ لہٰذا حکومت پاکستان ایسے قوانین پر نظرثانی کرے اور انہیں ختم کیا جائے۔
اس ضمن میں آئین کے آرٹیکل 295 سی اور بی کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تاکہ سوچ، ضمیر، مذہب اور اظہار کی آزادی کو ملک بھر میں یقینی بنایا جا سکے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ توہین مذہب کے قوانین کو پاکستان میں اکثر جھوٹے مقدمات بنانے اور الزامات عائد کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہے تاکہ ذاتی مفادات حاصل کیے جا سکیں جن میں معاشی فوائد کا حصول، آپسی جھگڑا نمٹانا وغیرہ شامل ہے، حکومت پاکستان اس صورتحال کو دیکھے اور توہین کے قوانین ختم کرے۔
یورپی پارلیمنٹ نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امُور علی خان کے اس بیان کی سخت مذمت ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ توہین میں ملوث افراد کا سر قلم کر دیا جائے۔ یورپی پارلیمنٹ نے اپنے سفارتی عہدیداروں سے کہا ہے کہ وہ شگفتہ کوثر اور شفقت ایمانوئیل کی مدد اور تحفظ کیلئے ہر ممکن اقدام کریں، ان کے ٹرائلز میں شرکت کریں، جیل کا دورہ کریں اور کیس سے جڑے افراد اور عہدیداروں سے ملاقاتیں کریں۔ یورپی پارلیمنٹ نے اس ضمن میں ضروری ویزے جاری کرنے اور دونوں افراد کے وکیل سیف الملوک اور دیگر کی حفاظت کیلئے اقدامات کرنے کیلئے بھی ضرورت پر زور دیا ہے تاکہ اگر انہیں پاکستان چھوڑنا پڑے تو وہ با آسانی نکل سکیں۔ یورپی پارلیمنٹ نے صحافیوں، خواتین، سول سوسائٹی کی تنظیموں، ماہرین تعلیم اور اقلیتوں پر ہونے والے حملوں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ صحافیوں، حقوق انسانی کے سرگرم کارکنوں اور مذہبی رواداری اور برداشت کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے افراد کی حفاظت کیلئے اقدامات کیے جائیں۔
Source