Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Fawad Chaudhry's tweet on DG ISPR's press conference Fawad Chaudhry's tweet on DG ISPR's press conference Hafeezullah Niazi's response on 10 years sentence to his son Hassaan Niazi Hafeezullah Niazi's response on 10 years sentence to his son Hassaan Niazi What happened actually in D-Chowk on 26th November? DG ISPR reply to the question What happened actually in D-Chowk on 26th November? DG ISPR reply to the question PMLN's response on Richard Grenell's statements in favour of Imran Khan PMLN's response on Richard Grenell's statements in favour of Imran Khan Hussain Haqqani's opinion on Richard Grenell's demands regarding Imran Khan Hussain Haqqani's opinion on Richard Grenell's demands regarding Imran Khan Asma Shirazi's views on DG ISPR's press conference Asma Shirazi's views on DG ISPR's press conference


Petition Seeking Sedition Charges Against Hamid Mir Filed in Lahore High Court




حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

لاہور ہائیکوٹ میں معروف صحافی اور ٹی وی اینکر پرسن حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست دائر کردی گئی۔

معروف ٹی وی شو 'کیپٹل ٹاک' کی طویل عرصے سے میزبانی کرنے والے حامد میر نے گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں جذباتی تقریر کی تھی، جس میں انہوں نے صحافیوں پر ہونے مسلسل حملوں کی تفتیش کا مطالبہ کیا تھا۔

اسد علی طور پر حملے کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر صحافیوں پر حملے جاری رہے تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بعد ازاں انہیں پروگرام کی میزبانی سے روک دیا گیا تھا اور انہوں نے اس حوالے سے بی بی سی اردو کو انٹرویو میں بتایا تھا کہ جیو کی انتظامیہ نے آگاہ کیا ہے کہ 'پیر کو آن ایئر نہیں جائیں گے' اور ہفتے میں 5 روز نشر ہونے والے پروگرام کیپٹل ٹاک کی میزبانی نہیں کرپائیں گے۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ 'انتظامیہ نے مجھے کہا کہ نیشنل پریس کلب کے باہر کی گئی تقریر کی یا تو وضاحت کریں یا اس کی تردید کریں'۔

لاہور ہائی کورٹ میں حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی کے لیے درخواست سردار فرخ مشتاق نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے دائر کی ہے۔

درخواست میں وفاقی حکومت، وزارت قانون و انصاف، وزارت داخلہ اور حامد میر سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ حامد میر نے ملکی اداروں پر سنگین الزامات لگائے ہیں اور تعزیرات پاکستان 1860 کے سیکشن 124 کے تحت کارروائی نہیں کی گئی۔

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 'تمام مہذب ممالک اور حکومتوں میں غداری پورے معاشرے کے خلاف جرم ہے، ریاست کی اور اس کے اداروں کی عزت بہت اہم ہوتی ہے اور اس کو کمزور کرنے یا داغدار کرنے کی ہر طرح کی کوشش قابل قبول نہیں'۔

درخواست گزار نے کہا کہ 'موجودہ کیس میں وفاقی حکومت حامد میر کے خلاف بغاوت کی کارروائی نہیں کر رہی، جو حکومت پر لازم ہے'۔

انہوں نے استدعا کی کہ لاہور ہائی کورٹ وفاقی حکومت کو حامد میر کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے۔

لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے آبجیکشن شیٹ میں نوٹ کرلیا ہے کہ درخواست پہلے متعلقہ فورم پر دائر نہیں کی گئی اور براہ راست ہائی کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔

آمریت کی طرف ایک اور قدم ہے، صحافتی عالمی تنظیم
صحافیوں کی عالمی تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) نے دو روز قبل اپنے بیان میں کہا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دور میں حامد میر کے خلاف یہ اقدام 'آمریت کی جانب ایک اور قدم ہے'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'آر ایس ایف کو دھچکا لگا ہے کہ حامد میر کو تقریر کے دوران صحافی پر ہونے والے حملے کے ملزمان کی شناخت کا مطالبہ کرنے پر ٹی وی چینل سے آف ایئر کیا گیا ہے۔

آر ایس ایف نے کہا تھا کہ حامد میر کو بغیر کسی کارروائی کے 'عارضی طور پر معطل' کردیا گیا ہے۔

صحافیوں کی عالمی تنظیم کے سربراہ ڈینئیل بیسٹارڈ کا کہنا تھا کہ یہ انتہائی دکھ کی بات ہے کہ ایک میڈیا گروپ اپنے ہی اسٹار صحافی کو سنسر کی بھینٹ چڑھا رہا ہے، صرف اس وجہ سے کہ انہوں نے اپنے ساتھی صحافی کے خلاف ہونے والے ظلم پر ان کا ساتھ دیا تھا۔



Source: Dawn




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...