Unrest In Buner (KPK) After An Afghan Shopkeeper Was Accused of Blasphemy
Posted By: Atif Mir, July 02, 2021 | 18:30:19Unrest In Buner (KPK) After An Afghan Shopkeeper Was Accused of Blasphemy
بونیر پولیس نے توہین رسالت کا ارتکاب کرنے کے الزام میں پاکستان میں مقیم ایک افغان دکاندار کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مذکورہ واقعہ پیر کی شام پیش آیا تھا جس کے خلاف مقامی لوگوں نے پرتشدد احتجاج بھی کیا تھا۔
گرفتارہونے والے ملزم کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے تاہم اس واقعے کے خلاف مقامی افراد نے پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرتے ہوئے ملزم کو ان کے حوالے کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
مشعتل مظاہرین کی جانب سے پولیس اسٹیشن پر حملے کی کوشش میں 4 پولیس اہلکار معمولی زخمی بھی ہوئے۔
پولیس کی طرف مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی تھی جبکہ واقعے کے دوسرے روز منگل کو بھی ضلع بونیر کے صدر مقام سواڑی میں سیکڑوں افراد سراپا احتجاج رہے۔
مبینہ واقعے کی تفصیل
مذکورہ افغان شہری ریگا گاؤں کے افغان کیمپ میں رہائش پذیر اور پیشے کے حساب سے ایک دکاندار ہے۔ اس شخص پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے حضرت محمد مصطفیٰ صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی شان میں گستاخانہ الفاظ ادا کیے جسے اس کے پڑوسی دکاندار محمد رضوان نے خود اپنے کانوں سے سنے اور پھر باقی دکانداروں کو واقعے کی اطلاع دی جس کے بعد بازار میں اس کے مبینہ حرکت کے خلاف ایک مجمع لگنے لگا۔
واقعے کی پولیس کو اطلاع مشتعل مجمع میں موجود کسی شخص نے دی جس کے بعد پولیس نے ملزم گو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا تاہم پولیس نے اطلاع دینے والے شخص کا نام خفیہ رکھا ہے۔ ملزم کو حراست میں لیے جانے کے باوجود اس واقعے کے خلاف مظاہرین متعلقہ پولیس اسٹیشن کے باہر پہنچ گئے تھے۔
اس صورتحال کے پش نظر علاقے کے عمائدین اور علماء کرام نے مشتعل عوام کو روکنے کے لیے ایک کمیٹی بنائی اور پولیس کے ساتھ مشاورت کے بعد چشم دید گواہ محمد رضوان کی مدعیت میں ملزم کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعات 295 سی اور 295 اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
ڈی ایس پی ناصر خان کا کہنا ہے کہ گستاخی کرنے والا ملزم پولیس کی تحویل میں ہے جس کے خلاف علماء کرام کی موجودگی اور ان کی مشاورت سے ایف آئی آر بھی درج کر لی گئی ہے اور اس حوالے سے قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔
منگل کے روز بھی تاجروں نے شہر کی تمام دکانیں بند رکھیں اور سواڑی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے مقامی وکلاء سے بھی اپیل کی کہ ان میں سے کوئی اس شخص کا مقدمہ نہ لڑے۔ مقررین کا کہنا تھا کہ تاجر مالی و جانی تعاون کرکے رسول صل اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی شان میں گستاخی کرنے والے کو قانون کے مطابق سزا دلوانے کی بھر پور کوشش کریں گے۔
سماء ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے بونیر سے تعلق رکھنے والے جے یو آئی رہنما اور سابق ایم پی اے مفتی فضل غفور نے کہا کہ ملزم کے خلاف عمائدین اور علماء کرام کی موجودگی میں توہین مذہب کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور بدھ کو اسے عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
مفتی فضل غفور کے مطابق بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ ملزم کے خیالات پہلے سے ایسے ہی تھے اور وہ اس سے قبل بھی اس قسم کی بکواس کرچکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشتعل ہجوم کا مطالبہ تھا کہ ملزم کو مظاہرین کے حوالے کیا جائے مگر ہمارے سمجھانے پر صورتحال قابو میں آگئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملزم کو سزا دینا ریاست کا کام ہے اور شہریوں کو یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ملزمان کو اپنے طور پر سزا دیتے پھریں۔
مفتی فضل غفور کا کہنا تھا کہ ملزم افغان مہاجر ہے اور اس کے 3 بھائی اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں جنہوں نے وہاں سیاسی پناہ حاصل کی ہوئی ہے۔ انہوں نے بعض مقامی لوگوں کی بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملزم بھی سیاسی پناہ کی غرض سے جرمنی جانے کے لیے اس قسم کی حرکتیں کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ تو عدالت کو کرنا ہے مگر ملزم پر جو تازہ الزام لگا ہے وہ توہین رسالت کے الزام کے حوالے سے کمزور ہے تاہم بازار کے دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ اس سے پہلے بھی ایسی لغو اور نازیبا باتیں کرچکا ہے اور ہم عدالت کے سامنے وہ تمام واقعات رکھیں گے۔
مفتی فضل غفور کا کہنا تھا کہ اس قسم کے مقدمات میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے کیوں کہ ایسے لوگوں کو پھر معاشرہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتا لہذا الزام سے پہلے مکمل تحقیقات ضروری ہیں
Source