9 Contradictory Statements of PML-N Leaders on Nawaz Sharif's Illness - Shahbaz Gill Explains
Posted By: Arsalan Butt, August 07, 2021 | 06:09:069 Contradictory Statements of PML-N Leaders on Nawaz Sharif's Illness - Shahbaz Gill Explains
مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی بیماری سے متعلق 9 بیانیے اختیار کئے، وہ بتائیں ان کا حقیقی بیانیہ کونسا ہےوزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کی پریس کانفرنس
اسلام آباد۔6اگست :وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور ڈاکٹر شہباز گل نے کہا ہے کہ ضمانت دیتا ہوں کہ نواز شریف وطن واپس آئیں وہ سیدھے جیل جائیں گے، مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی بیماری سے متعلق 9 بیانیے اختیار کئے، وہ بتائیں ان کا حقیقی بیانیہ کونسا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف بیماری کا بہانہ بنا کر ہر صورت یہاں سے جانا چاہتے تھے، مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی بیماری سے متعلق 9 بیانیے اختیار کئے، ان سے پوچھا جائے کہ ان کا ایک بیانیہ کونسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باجی، باجی بریگیڈ، نواز شریف، شہباز شریف اور ان کے حامی اور سیاستدانوں نے ان کی بیماری سے متعلق تھرتھلی مچا دی اور بار بار کہا کہ وہ بیمار ہیں ، یہ ان کا پہلا بیانیہ تھا، پھر عدالت نے پوچھا کہ نواز شریف کی زندگی کو کچھ ہوا تو ذمہ دار کون ہو گا، پھر یہ بیانیہ آیا کہ نواز شریف شدید علیل ہیں، وہ بیرون ملک نہ گئے اور انہیں کچھ ہو گیا تو ذمہ دار کون ہو گا، ان کا سخت علاج چل رہا ہے۔ معاون خصوصی نے کہا کہ جب نواز شریف بیرون ملک چلے گئے تو یہ بیان آیا کہ کورونا کی وجہ سے ان کا علاج رک گیا ہے، پھر مریم صفدر اور شاہد خاقان عباسی نے بتایا کہ میاں صاحب ٹھیک ہیں اور علاج مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ یہ ہے کہ انہیں انصاف ملے، وہ جسٹس قیوم والا انصاف چاہتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ مرضی کا انصاف ملے تو نواز شریف واپس آ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ باجی مریم نے کہا کہ جسٹس قیوم والے انصاف کی ضمانت دو تو آج ہی والد کو واپس لے آتی ہوں، پھر اب یہ بیان آیا ہے کہ نواز شریف کے پلیٹ لیٹس گر گئے ہیں، وہ جہاز میں سفر نہیں کر سکتے، جب وہ ٹھیک ہوں گے تو واپس آئیں گے، میڈیا ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان سے ان کے بیانیہ کے بارے میں پوچھے کہ کس میں کیا حقیقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ باجی مریم کو پیغام ہے کہ ایک ذمہ دار عہدیدار کی حیثیت سے ضمانت دیتا ہوں کہ وہ اپنے والد کو واپس بلائیں وہ سیدھے جیل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلی فون وزیراعظم پاکستان کو آنا تھا، مسئلہ ان کو ہو رہا ہے، انہوں نے ماضی میں بیرون ملک حکمرانوں سے ذاتی تعلقات قائم کئے، ذاتی مفادات کیلئے سربراہان مملکت سے تعلقات بنائے۔ انہوں نے کہا کہ فون آئے یا نہ آئے ہمیں اپنے ملکی مفاد کا تحفظ کرنا ہے، ہم مال پانی لوٹ کر بیرون ملک نہیں گئے، آپ کو گھر سے نکل جانے کا کہہ دیا ہے اور کہا ہے کہ ویزے میں توسیع نہیں ہو سکتی۔ معاون خصوصی نے کہا کہ نواز شریف نے برطانیہ میں ویزہ میں توسیع کیلئے درخواست دی، وہ سمجھے کہ یہاں بھی لاہور جیسے سیاسی یتیم بیٹھے ہوں گے جو انہیں فوری توسیع دے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پلیٹ لیٹس کم ہیں اور علاج کیلئے آیا ہوں، انہوں نے پاکستان والی رپورٹس ساتھ لگائیں، برطانیہ والوں نے انہیں دو مواقع دیئے اور انہیں بتایا کہ یہ ان کا بنایا ہوا سسٹم نہیں ہے، تیسری بار انہوں نے ان کا ویزہ مسترد کر دیا، مسلم لیگ (ن) وہ لیٹر جاری کرے جس کے ذریعے نواز شریف کا ویزہ مسترد کیا گیا، یہ جھوٹ بول رہے ہیں اور جھوٹ بولنا ان کا پرانا وطیرہ ہے، وہاں کے ڈاکٹروں نے بھی ان کو جھوٹی رپورٹیں بنا کر دینے سے انکار کر دیا اور انہیں بتایا کہ یہاں دھوکہ دہی سے پلیٹ لیٹس کم نہیں کئے جا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کو بھی اس فراڈ میں ملوث ڈاکٹروں کی انکوائری کرنی چاہئے، تاہم اصل مسئلہ چور کا ہے، وہاں نواز شریف کو چہل قدمی اور اٹھکھیلیاں کرتے سب نے دیکھا، انہوں نے 35 سال کے دوران اداروں میں اپنے لوگ بھرتی کئے ہیں اور کرپٹ عناصر چھوڑے ہیں، ان کو ماضی میں ٹرن آئوٹ ترقی دی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کو خدا کا خوف کرنا چاہئے، برطانیہ میں پاکستان کی تذلیل ہو رہی ہے جس کا نقصان ہوا ہو وہ چور پکڑنے کی کوشش کرتا ہے، آپ کے والد کو بھی واپس لائیں گے، وہ سیدھے جیل جائیں گے، یہ 50 روپے کا بیان حلفی دے کر گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صاحب آج کل پائوں پکڑتے پھر رہے ہیں، ایک پائوں پکڑنے کے بیانیے اور دوسرے گالیاں دینے کے بیانیے پر عمل پیرا ہیں، آپ دونوں چور ہیں اور دھوکہ دے رہے ہیں، آپ کا احتساب ضرور ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سردار عبدالقیوم عوام اور آزاد کشمیر کے منتخب نمائندوں کے ووٹ سے وزیراعظم آزاد کشمیر منتخب ہوئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ماضی میں برطانیہ کے ساتھ کوئی معاہدہ نہ ہونے کے باعث نواز شریف کے خلاف تیزی سے کارروائی نہیں ہو سکی تاہم اب وہ سزا یافتہ مجرم ہیں اور برطانیہ کا قانون سزا یافتہ مجرموں کے حوالہ سے بہت زیادہ سخت ہے، حکومت ان کو وطن واپس لانے کیلئے ہر ممکن اقدام کرے گی تاکہ ان کی سزا پوری ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ویزہ میں توسیع کی کوشش کریں گے لیکن اگر انہیں توسیع نہ ملی تو وہ پھر مجھے کیوں نکالا، کا شور مچائیں گے، اسحاق ڈار سے متعلق بھی حقائق جلد آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں جس نے لوٹ مار کی ہے وہ سب پکڑے جائیں گے، ضمانت کا مطلب باعزت بری نہیں ہوتا، یہ سب ضمانت پر ہیں اور ان کو سزائیں دینا عدالت کا کام ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور تحریک انصاف کسی پر دبائو ڈالنے پر یقین نہیں رکھتے۔