Sri Lankan citizen lynched in Sialkot over alleged blasphemy
Posted By: Muzamil, December 03, 2021 | 08:39:46Sri Lankan citizen lynched in Sialkot over alleged blasphemy
مبینہ توہینِ مذہب: سیالکوٹ میں غیر ملکی شہری کو قتل کر کے آگ لگا دی گئی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ میں ایک مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کے الزامات لگاتے ہوئے ایک غیر ملکی کو تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی ہے۔
سیالکوٹ پولیس کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ ہلاک ہونے والے شہری کی شناخت پریا نتھا کمارا کے نام سے ہوئی ہے۔ یہ سیالکوٹ کے وزیر آباد روڈ پر واقع ایک نجی فیکڑی میں بحثیت ایکسپورٹ مینجر کے خدمات انجام دے رہے تھے۔
سیالکوٹ میں ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایک انتہائی بری طرح جلی ہوئی لاش لائی گئی ہے۔ ‘لاش تقریباً راکھ ہی بن چکی ہے۔‘
سوشل میڈیا پر اس وقت کئی وڈیوز شیئر کی گئی ہیں جن کے بارے میں دعویٰ ہے کہ وہ سیالکوٹ وزیر آباد روڈ کی ہیں۔ ان ویڈیوز میں ایک شخص کی جلی ہوئی لاش کو دیکھا جاسکتا ہے اور کچھ ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص کو جلایا جارہا ہے۔
واقعہ کے عینی شاید محمد مبشیر کے مطابق صبح ہی سے فیکڑی کے اندر یہ افواہیں گرم تھیں کہ پریا نتھا کمارا نے توہین مذہب کی ہے۔ ‘یہ افواہ بہت تیزی سے پوری فیکڑی کے اندر پھیل گئی تھی۔ جس کے بعد فیکڑی ملازمین کی بڑی تعداد نے پہلے باہر نکل کر احتجاج کیا۔‘
ان کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران ہی لوگ بڑی تعداد میں دوبارہ فیکڑی کے اندر داخل ہوئے اور پریا نتھا کمارا پر نہ صرف تشدد کیا گیا بلکہ ان کو آگ بھی لگائی گئی تھی۔
ریسکیو اہلکار مقتول کو بچانے میں ناکام کیوں ہوئے؟
ریسیکو 1122 کے ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں نے تقریباً 11:35 منٹ پر وزیر روڈ پر ہنگامہ آرائی کی کال آئی تھی۔ جس کے چند ہی منٹ بعد ٹیم موقع پر پہنچ چکی تھی۔
وہ کہتے ہیں کہ جب ہم وہاں پہنچے تو اس وقت تک پولیس کی نفری کم تھی جب کہ مقتول کو فیکڑی کے اندر تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
امدادی اہلکار کے مطابق ’ہم لوگ وردی میں تھے۔ لوگ مشتعل تھے۔ ہمارے لیے ممکن نہیں تھا کہ ہم متاثرہ شخص کو کسی بھی طرح کوئی مدد فراہم کرسکیں اور نہ ہی یہ ممکن تھا کہ کوئی مداخلت کریں۔ اس دوران وہ لوگ متاثرہ شخص کو تشدد کرتے ہوئے روڈ پر لے آئے تھے‘
امدادی کارکن کے مطابق میرا خیال ہے کہ اس جب متاثرہ شخص کو روڈ پر لایا گیا تو اس وقت تک وہ ہلاک ہوچکا تھا۔ مشتعل لوگوں نے اس کو روڈ پر لا کر نذر آتش کیا اور نعرے بازی کرتے رہے تھے۔ اس دوران پولیس نے مداخلت کرنے کی کوشش کی مگر پولیس کی نفری بہت کم تھی جب مشتعل عوام بہت بڑی تعداد میں تھے۔
امدادی کارکن کے مطابق تقریباً ساڑھے بارہ بجے کے قریب ہم لوگ جلی ہوئی لاش کو ہسپتال پہنچانے میں کامیاب ہوئے تھے۔
موقعے کے ایک اور عینی شاید کے مطابق فیکڑی ملازمین کا احتجاج بہت دیر تک جاری رہا تھا اور اس احتجاج میں اردگرد کے علاقوں کے لوگ بھی بڑی تعداد میں شامل ہو گے۔
’احتجاج میں کئی لوگوں نے اشتعال انگیز تقاریر کیں تھیں۔ اس دوران مظاہرین میں سے کسی نے نے کہا کہ چلو خود قصہ صاف کرتے ہیں تو اس کے بعد ڈنڈوں، لاٹھیوں اوراسلحہ سے لیس لوگ فیکڑی کے اندر داخل ہوگئے تھے۔‘
سیالکوٹ سے مقامی صحافی یاسر رضا کے مطابق فیکڑی کے اندر صبح ہی سے یہ افواہیں گرم تھیں کہ توہین مذہب کی گئی ہے، ‘جس کے بعد نہ صرف فیکڑی کے اندر سے حالات کشیدہ ہونے کی اطلاعات آرہی تھیں بلکہ ارد گرد کے علاقے کے لوگ بھی مشتعل تھے۔‘
یاسر رضا کے مطابق دوپہر کے گیارہ، بارہ بجے کے قریب وزیرآباد روڈ پر بڑے احتجاج کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ ‘اس کے ساتھ ہی ایسی اطلاعات ملنا شروع ہوئیں کہ فیکڑی کے غیر ملکی مینجر کو جلا دیا گیا ہے۔ اس واقعہ کی تصدیق ہمیں وہاں کے مقامی لوگوں کے علاوہ فیکڑی ملازمیں نے بھی کی ہیں۔‘
یاسر رضا کے مطابق ہنگامہ آرائی اور کشیدہ حالات کی اطلاعات صبح سے تھیں مگر موقع پر مناسب حفاظتی اقدامات نہیں ہوئے۔ اسی طرح جوں جوں وقت گزرا مظاہرین کی تعداد میں اضافہ ہوتاچلا گیا تھا۔ مگر اس وقت بھی صورتحال کو سنبھالا نہیں دیا گیا۔
Source: BBC Urdu