Top Rated Posts ....

Breaking News: Broadsheet CEO Kaveh Moussavi apologises to Nawaz Sharif for false allegations

March 22, 2022 | 05:24:53


Breaking News: Broadsheet CEO Kaveh Moussavi apologises to Nawaz Sharif for false allegations



براڈ شیٹ کے سربراہ نے نواز شریف سے معافی مانگ لی

اثاثہ برآمدگی فرم براڈ شیٹ نے بدعنوانی کے الزامات لگانے پر مسلم لیگ (ن) کے قائد سے معافی مانگ لی۔

کمپنی کو جنرل (ر) پرویز مشرف نے شریف خاندان سمیت سیاسی مخالفین کے خلاف تحقیقات کا ٹھیکا دیا گیا تھا، جس کے سی ای او نے جیو نیوز کو ایک ویڈیو انٹرویو دیتے ہوئے معافی مانگی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کاوے موسوی نے کہا کہ ’ہمیں دوسروں کی بہت سی لوٹی ہوئی دولت ملی لیکن میں بطور خاص کہہ سکتا ہوں کہ تقریباً 21 سال کی تحقیقات میں نواز شریف یا ان کے خاندان کے کسی رکن کا ایک روپیہ نہیں تھا‘۔

کاوے موسوی کاکہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو کا روپ دھارے فراڈ میں فریق بننے پر مجھے سابق وزیراعظم سے معافی مانگنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، نیب پورا کا پورا فراڈ ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کو مکروہ الزامات کا نشانہ بنایا گیا، جب حقائق تبدیل ہوئے تو میں نے اپنے خیالات تبدیل کرلیے‘۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس متعدد مواقع پر کاوے موسوی نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس نواز شریف کے خلاف ’کرپشن‘ کے شواہد ہیں اور یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ شریف فیملی نے انہیں رشوت دینے کے لیے رابطہ کیا تھا۔

شریف خاندان نے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور براڈ شیٹ کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس پر کیے گئے دعوے کے دفاع کی ناکامی پر قانونی اخراجات کی مد میں 20 ہزار پاؤنڈز (45 لاکھ روپے) کی رقم حاصل کرنے میں کامیاب رہا تھا۔

براڈ شیٹ کو 20 جون 2000 کو آئی لینڈ آف مین میں رجسٹرڈ کرایا گیا تھا جس نے ممنوع ذرائع سے حاصل ہوئی دولت سے خریدے گئے غیر ملکی اثاثوں کا سراغ لگانے میں نیب اور مشرف حکومت کی مدد کی تھی۔

براڈ شیٹ ایرانی نژاد کاوے موسوی کی ملکیت ہے جو اس سے قبل توہینِ عدالت کیس کے سلسلے میں برطانیہ میں ایک سال کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں۔

براڈ شیٹ کا دعویٰ ہے کہ وہ ایسی کمپنی ہے جو اثاثہ اور فنڈز برآمدگی میں مہارت رکھتی ہے اس لیے ان کا سراغ لگانے، نشاندہی کرنے اور منتقلی کے لیے ریاست کے ساتھ رابطے میں تھی۔

حالیہ ایک انٹرویو میں کاوے موسوی نے کہا کہ ’22 برس قبل جب مشرف نے ہمیں نواز شریف کی تحقیقات کا کہا تو ہم نے یقین کرلیا اور تحقیقات شروع کردیں اور ہر موڑ پر ہم نے دیکھا کہ تحقیقات کو سبوتاژ کیا گیا جس کی وجہ یہ نہیں کہ ہم قریب پہنچ گئے تھے بلکہ ارادہ صرف الزام تراشی کا نشانہ بنانے کا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’قومی احتساب بیورو نے بھی ہمیں دھوکہ دہی سے متعلق غلط بیانی کا نشانہ بنایا‘۔


Source




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...