60 Years old Ahmadi man killed in broad day light by a religious fanatic in Rabwah
Posted By: Waseem, August 12, 2022 | 13:26:3660 Years old Ahmadi man killed in broad day light by a religious fanatic in Rabwah
چناب نگر میں چھریوں کے وار سے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والا 60 سالہ شخص قتل
پاکستان کے ضلع چنیوٹ کے علاقے چناب نگر میں بس سٹاپ پر کھڑے ایک شخص نے اچانک چھریوں کے وار کر کے احمدیہ برادری سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کو موقع سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
تھانہ چناب نگر میں درج قتل کے مقدمہ میں پولیس کو بتایا گیا کہ 60 سالہ نصیر احمد اپنے بھائی منیر احمد کے ہمراہ جمعہ کی صبح گھریلو سامان خریدنے کی غرض سے نکلے تھے اور جب وہ دونوں قریب واقع لاری اڈے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ایک نامعلوم شخص نے اُن کے ساتھ بات چیت کا آغاز کیا۔
منیر احمد نے پولیس کو بتایا کہ اس شخص کے ہاتھ میں سفید رنگ کا تھیلا تھا۔ اس نے دونوں بھائیوں سے دریافت کیا کہ کیا ان کا تعلق احمدیہ برادری سے ہے؟ دونوں بھائیوں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کیے جانے کے بعد اس شخص نے ان کو احمدیہ جماعت کو چھوڑنے کی ترغیب دینا شروع کر دی۔
منیر احمد نے پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ ’اس کی اس حرکت پر دونوں بھائی خوفزدہ ہو گئے تاہم اتنے میں اس شخص نے اپنے تھیلے میں سے خنجر نکال کر ان پر وار کر دیا۔‘
پولیس رپورٹ کے مطابق اس شخص نے پہلا وار نصیر احمد پر کیا جسے انھوں نے روکنے کی کوشش کی اور ان کا بازو زخمی ہوا۔ چھری کا دوسرا وار انھیں ٹانگ میں لگا اور چھریوں کے وار کو روکنے کی کوشش میں نصیر احمد کا ایک ہاتھ بھی زخمی ہوا۔
اس دوران موقع پر موجود منیر احمد اور دیگر دو افراد حملہ آور پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے اور اُس سے ہتھیار چھین لیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس شخص نے پکڑے جانے کے بعد مذہبی منافرت پر مبنی نعرہ بازی شروع کر دی، جس کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر زیر گردش ہے۔
اس ویڈیو میں یہ شخص پولیس کی حراست میں نعرے بلند کر رہا ہے جبکہ اس کی قمیض کا دامن خون آلود ہے۔
موقع پر اکھٹے ہونے والے چند افراد نے نصیر احمد کو قریبی ہسپتال منتقل کیا تاہم ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی ان کی موت ہو چکی تھی۔ پولیس کے مطابق بعد میں دریافت کرنے پر مبینہ ملزم نے اپنا تعلق ضلع سرگودھا کی تحصیل سلانوالی سے بتایا۔
پولیس نے شہزاد حسن کے گرفتار کر کے مزید تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق یہ بظاہر مذہبی منافرت کا معاملہ لگتا ہے تاہم مزید تفصیلات تحقیقات کے بعد سامنے آ پائیں گی۔
جماعتِ احمدیہ پاکستان کے ترجمان سلیم الدین نے ایک بیان میں کہا ہے کہ احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے نصیر احمد چناب نگر میں محلہ دارالرحمت شرقی کے رہائشی تھے۔ ’اُن کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ محض احمدی برادری سے تعلق ہونے کی بنا پر انھیں قتل کیا گیا۔‘
جماعتِ احمدیہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ چناب نگر یا ’ربوہ جہاں کی 95 فیصد سے زائد آبادی احمدی برادری کے افراد پر مشتمل تھی، احمدی وہاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔‘
جماعت احمدیہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مقتول نے سوگواران میں بیوہ اور تین بیٹیاں چھوڑی ہیں۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے جس کے بعد اس بات کا حتمی تعین کیا جا سکے گا کہ نصیر احمد کے قتل کی وجہ کیا تھی۔
Source