Who were the five persons who died in flood in Kohistan, KPK
Posted By: Sohail, August 27, 2022 | 07:40:12Who were the five persons who died in flood in Kohistan, KPK
وادی دبیر کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے نوجوان: مقامی لوگوں نے مدد کے لیے رسیاں پھینکی لیکن وہ خوفزدہ تھے
وہ اپنی دوکان کے لیے سامان لینے بازار گئے تھے، اتنے میں اعلانات ہوئے کہ سیلاب آگیا ہے اور جو جہاں ہے وہ محفوظ مقام پر رہے لیکن وہ پانچ افراد اپنی گاڑیوں میں واپس روانہ ہو گئے تھے کہ اتنے میں سیلاب نے انھیں گھیر لیا۔
یہ ذکر ہے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہستان میں وادی دبیر کا جہاں پانچ افراد کی وہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جو رسیاں پکڑے ایک بڑے پتھر پر کھڑے ہیں۔
ریاض اور انور دونوں چچا زاد بھائی تھے۔ صبح اپنی دوکان کے لیے زیریں علاقے میں سامان لینے گئے تھے۔ ان کے علاقے کی طرف انے والی والی سڑک اور دریا ساتھ ساتھ چلتے ہیں۔ دونوں چچازاد بھائیوں کی دکان بالائی بازار میں ہے اس لیے انھیں دوسری مارکیٹ سے اپنی دکان کے لیے سامان لانے جانا ہوتا ہے۔
دونوں جب بالائی علاقے کی طرف آ رہے تھے تو اتنے میں سیلاب آیا اور ان کی گاڑی سیلابی پانی میں پھنس گئی۔ ان دونوں کزنز کے رشتہ دار حبیب اللہ نے بتایا کہ دونوں چچا زاد بھائی اس سیلابی ریلے میں بہہ گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی تصویریں ایسی وائرل ہوئی ہیں کہ ہر کوئی دل گرفتہ ہوا ہے اور اس سوچ میں ہے کہ کیا انھیں بچایا نہیں جا سکتا تھا۔
بڑے پتھر پر کھڑے پانچوں افراد کو سیلاب سے نکالنے کے لیے وہاں موجود مقامی افراد نے ریسکیو کے لیے رسیاں پھینکی اور انھیں کہا کہ رسیاں پکڑ کر سیلابی پانی میں چھلانگ لگا دیں ہم آپ کو کھینچ لیں گے، پانچوں خوفزدہ تھے لیکن ان میں سے ایک نے رسی کو مضبوطی سے پکڑ کر سیلابی ریلے میں چھلانگ لگا دی تھی۔
کشمکش میں تھے کہ چھلانگ لگائیں یا نہیں
یہ پانچوں افراد ضلع کوہستان کی وادی دبیر میں سیلابی ریلے میں پھنس گئے تھے۔ پانچوں افراد مقامی دوکاندار تھے۔ ان پانچوں میں دو آپس میں چچا زاد بھائی تھے جن کے نام ریاض اور انور بتائے گئے ہیں۔
ان دونوں کے رشتہ دار حبیب اللہ نے بی بی سی کو بتایا کہ پانچوں افراد جب پتھر پر کھڑے تھے تو اس دوران ضلعی انتظامیہ کو اطلاع کر دی گئی تھی کہ فوری طور پر ریسکیو کی ٹیمیں بھیجیں تاکہ ان کو بچایا جا سکے اور اس دوران مقامی لوگ اپنے طور پر اپنی مدد آپ کے تحت کوششیں کرتے رہے۔
مقامی لوگوں نے پانچوں افراد کو مضبوط رسیاں پھینکیں اور انھیں کہا کہ یہ رسیاں اپنے ساتھ باندھیں اور مضبوطی سے پکڑ کر دریا میں چھلانگ لگادیں۔
سیلابی ریلے میں پھنسے ایک مقامی شخص عبیداللہ نے رسی کو مضبوطی سے پکڑا اور چھلانک لگا دی جسے مقامی لوگوں نے رسی سے کھینچ کر بچا لیا تھا جبکہ باقی چار بظاہر اس کشمکش میں نظر آ رہے تھے کہ وہ چھلانگ لگائیں یا نہیں اور اسی دوران دریا میں سیلاب کی سطح بلند ہوتی رہی اور آخر کار باقی چاروں سیلاب کی لہروں کی نظر ہو گئے۔ بہہ جانے والے نوجوانوں کے نام ریاض، انور، بلال، فضل اور عبیداللہ بتائے گئے ہیں۔
کوشش کی کہ سیلاب آنے سے پہلے وہ اپنی منزل پر پہنچ جائیں
حبیب اللہ نے بتایا کہ ابتدائی طور پر تو پانچوں افراد کی کوشش تھی کہ وہ اپنے ساتھ اپنی گاڑیوں کو بھی بچا لیں۔ جب گاڑی کے اندر پانی کی سطح بلند ہونے لگی تو وہ دریا کے اندر پڑے بڑے پتھر پر پہنچ گئے لیکن باہر نہیں نکل سکے تھے۔
حبیب اللہ کے مطابق ریاض اور انور زیرین علاقے میں اپنی دوکان کے لیے سامان خریدنے گئے تھے۔ ابھی وہ سامان خرید کر واپس آ رہے تھے کہ اتنے میں اعلانات ہوئے کہ سیلاب آ رہا ہے اور لوگ محفوظ مقامات پر رہیں۔ دو گاڑیوں میں سوار ان پانچ افراد نے کوشش کی کہ سیلاب آنے سے پہلے وہ اپنی منزل پر پہنچ جائیں۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس علاقے میں دریا اور سڑک کے سریب ہونے کی وجہ سے اکثر زیادہ بارش کے آنے سے دریا کا پانی سڑک پر آجاتا ہے ۔ اس مرتبہ یہ توقع نہیں تھی کہ اتنا زیادہ سیلابی ریلا آ جائے گا۔
امدادی ٹیم کو پہنچنے میں ڈیڑھ گھنٹہ لگنا تھا
اس بارے میں لوئر کوہستان کے اسسٹنٹ کمشنر ہیڈ کوارٹر ثاقب خان نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں جمعرات کی صبح دس بجے اطلاع ملی کہ اس طرح پانچ افراد سیلاب میں پھنسے ہوئے ہیں جس پر فوری طور پر ریسکیو ٹیم کو تیار کیا گیا اور دس بجکر دس منٹ پر ٹیم روانہ ہو گئی تھی لیکن موقع پر پہنچنے کے لیے کم سے کم ڈیڑھ گھنٹہ لگ سکتا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ بارش اور سیلاب کی وجہ سے راستے بند تھے صرف قراقرم ہائی وے 11 جگہوں پر بند تھی۔ اس کے علاوہ راستے میں پل بھی تباہ تھے ٹیم ابھی راستے میں تھی کہ ساڑھےگیارہ بجے کے لگ بھگ اطلاع ملی کہ چار افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ یہ ایک افسوس ناک واقعہ تھا لیکن اس میں وہ کچھ نہیں کر سکتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص کی لاش مل گئی ہے لیکن باقیوں کی کو تلاش نہیں کیا جا سکا۔
قراقرم ہائی کوہستان سے کوئی 75 کلومیٹر گزرتا ہے اور چالیس سے زیادہ مامقات پر لینڈ سلائئڈنگ کی وجہ سے شاہراہ بند ہے اور جب تک حالات بہتر نہیں ہوتے تب تک روڈ کھلنے کا کام شروع نہیں کیا جا سکتا۔
ثاقت خان نے بتایا کہ صرف یہ ایک واقعہ نہیں تھا جبکہ مختلف مقامات پر لوگ سیلاب میں پھنس گئے تھے اور ان باقی تمام کو ریسکیو کیا گیا ہے اور انھیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ جمعے کے روز دو مقامات پر لوگوں کے سیلاب میں پھنسنے کی اطلاع تھی ان میں ایک جگہ رنگولیہ کے مقام پر 22 افراد سیلاب میں پھنس گئے تھے جبکہ 15 بچے ٹنگوری کے مقام پر پھنسے ہوئے تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ان پندرہ بچوں کو بحفاظت محفوط مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے جبکہ رنگولیہ کے مقام پر مقامی افراد کی مدد سے تمام 22 افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے۔
Source: BBC Urdu