Ghotki: A disabled person killed by a fanatic after being accused of blasphemy
توہین مذہب کا الزام لگادو، زندہ جلائو اور مار دو؟
— Asghar Narejo (@AsgharNarejoo) October 1, 2022
گھوٹکی میں معذور شخص عباس کلوڑ کو ملزم حسن کلوڑ نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کردیا۔ پولیس نے ملزم حسن کلوڑ کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق ملزم حسن نے عباس کو توہین مذہب کے الزام میں قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔ pic.twitter.com/extdtSapz3
گھوٹکی سندھ: توہین مذہب کے الزام میں معذور نوجوان قتل
پاکستان کے صوبے سندھ کے شمالی ضلع گھوٹکی میں پولیس کے مطابق ایک معذور نوجوان کو توہین مذہب کا الزام لگا کر تالاب کے پانی میں غوطے دے دے کر ہلاک کردیا گیا ہے۔
پولیس نے ایک مشتبہ ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ اقدام مقتول کی جانب سے مذہب کی توہین کے الزام میں کیا ہے۔
یہ واقعہ میرپور ماتھیلو کے گاؤں محمدصدیق کلوڑ میں سنیچر کی صبح پیش آیا ہے، میرپور ماتھیلو تھانے میں دائر مقدمے میں مدعی سرفراز علی نے بتایا ہے کہ ایک ہفتہ قبل ان کے بڑے بھائی عباس کلوڑ نے بتایا تھا کہ ’محمد حسن کلوڑ درگاہ لال شاہ پر اس کے پاس آیا تھا اور کہا تھا کہ تم یہ جو قبروں پر سجدے کرتے ہو برائے مہربانی درگاہ کو چھوڑو ورنہ میں تمہیں مار دوں گا۔‘
انھوں نے مزید بتایا کہ ’سنیچر کی صبح نو بجے ہم درگاہ کے پاس کھڑے تھے کہ ملزم محمد حسن اور ایک نامعلوم شخص آیا ان میں سےحسن کلوڑ کے ہاتھ میں بوتل تھی جس میں پیٹرول تھا اس نے عباس کو مخاطب ہوکر کہا کہ تمہیں کہا تھا نا درگاہ کی مجاوری کرنا چھوڑ دو مگر تم نہ مانے اب تمہیں نہیں چھوڑیں گے۔‘
'ملزم نے میرے بھائی پر پیٹرول چھڑکا اور جو ساتھ میں نامعلوم شخص تھا اس سے آگ لگانے کے لیے ماچس نکالی میرا بھائی خوف سے بھاگا، انھوں نے اس کا پیچھا کیا وہ پانی کے تالاب میں گرگیا، اس کو انھوں نے ہمارے سامنےغوطے دے کر ہلاک کیا، ہم لاش لے کر ہسپتال گئے جہاں پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔‘
مقتول عباس کے بھائی ظہیر نے ٹیلیفون پر بی بی سی کو بتایا کہ ملزم ان کا دور کا رشتے دار ہے اور سکھر میں مدرسے میں پڑھتا ہے۔
پولیس نے مشبہ ملزم حسن کلوڑ کو گرفتار کرلیا ہے۔
ایس ایس پی گھوٹکی تنویر تنیو نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرکے قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے، اپنے بیان میں ملزم اس کو توہین مذہب قرار دے رہا ہے تاہم پولیس تمام عوامل سے تحقیقات کر رہے ہیں۔
اس کی ایک ویڈیو بھی پولیس کو ملی ہے جس میں نظر آرہا ہے کہ ملزم نے پانی کے جوہڑ میں مقتول کو بالوں سے پکڑا ہوا ہےاس کا پورا جسم ڈوبا ہوا ہے اور اس سے لوگ پوچھ رہے ہیں تم نے ایسا کیوں کیا ہے تو اس نے جواب دیا کہ اس نے مذہب کی توہین کی ہے اس کے پاس گواہ بھی ہیں وہ بھاگے گا نہیں بھلے پولیس آکر اس کو گرفتار کرلے۔
مقتول عباس کلوڑ پیدائشی طور پر دونوں بازوں سے محروم تھا، وہ گذشتہ ایک دہائی سے درگاہ لال پر مجاوری کر رہے تھے۔
ہینڈ پمپ چلا کر پانی نکالنے سے لے کر ووٹ ڈالنے تک وہ تمام کام اپنے پیروں کی مدد سے سرانجام دیتے تھے۔
وہ مقامی طور پر ہمت اور جہد کی ایک مثال بنے ہوئے تھے، پاکستانی نشریاتی ادارے ان پر رپورٹ بھی بنا چکے ہیں۔
Source: BBC Urdu
کچھ سال پہلے عباس کلوڑ پر ایک میڈیا رپورٹ آئی تھی جس میں عباس کلوڑ کو بغیر بازوؤں کے سارے کام اپنے پیروں سے کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔