Breaking News: GB's senior minister Col (R) Ubaidullah Baig held hostage by extremists
Posted By: Muzaffar, October 08, 2022 | 06:26:28Breaking News: GB's senior minister Col (R) Ubaidullah Baig held hostage by extremists
گلگت بلتستان کے سینیئر وزیر عبیداللہ بیگ شدت پسند گروہ کے ہاتھوں یرغمال
ایک مسلح شدت پسند گروہ نے گلگت بلتستان حکومت کے سینیئر وزیر کرنل (ر) عبیداللہ بیگ کو گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کی حدود میں بابوسر ٹاپ کے قریب یرغمال بنا لیا ہے۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق یرغمال ہونے والوں میں ان ریٹائرڈ کرنل کے ہمراہ کچھ سیاح بھی موجود ہیں جبکہ شدت پسند گروہ نے عبیداللہ بیگ کے ذریعے اپنے مطالبات حکومت کو پیش کر دیے ہیں۔
کرنل (ر) عبیداللہ بیگ نے فون پر بتایا کہ وہ یہ نہیں کہیں گے کہ اُنھیں اغوا کیا گیا ہے۔ ’بس یہ ہے کہ ہمیں اور کچھ دیگر لوگوں کو یہاں پر ایک دوسرے سے فاصلے پر بٹھایا گیا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ان لوگوں نے اپنے مطالبات منوانے کے لیے ہمیں یہاں پر بٹھا دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ افراد نے کسی کے ساتھ بھی بدتمیزی نہیں کی ہے بلکہ سب کے ساتھ ان کا رویہ اچھا ہے۔
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان سمیت پولیس اور انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
کرنل (ر) عبیداللہ بیگ کے مطابق انھوں نے دو مطالبات دیے ہیں جس میں پہلا مطالبہ گلگت اور ہری پور جیل میں قید اپنے چھ قیدیوں کی رہائی ہے اور دوسرا گلگت بلتستان میں اسلامی نظام کے نفاذ اور خواتین کے سپورٹس پروگراموں پر پابندی ہے۔
ضلع دیامر اور چلاس کے مقامی لوگوں کے مطابق شدت پسند گروہ خود کو مجاہدین گلگت و بلتستان کہلانا پسند کرتا ہے۔ یہ گروہ کچھ عرصے سے فعال ہے اور اس پر گلگت بلتستان میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات کا الزام ہے جن میں سنہ 2013 میں نانگا پربت پر غیر ملکی کوہ پیماؤں کا قتلِ عام، چلاس میں پولیس اہلکاروں کا قتل اور دیگر وارداتیں شامل ہیں۔
حالیہ پیش رفت میں جن لوگوں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے وہ سب لوگ نانگا پربت واقعے سمیت دہشت گردی کے دیگر واقعات میں الزامات ثابت ہونے پر گلگت اور ہری پور جیل میں مختلف سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
بابوسر ٹاپ پر موجود مقامی لوگوں کے مطابق شدت پسند گروہ نے جمعے کے روز احتجاج کا اعلان کر رکھا تھا اور یہ احتجاج دن بھر جاری رہا۔ اس دوران جمعے کی شام کے وقت کرنل (ر) عبیداللہ بیگ اپنے صاحبزادے کے ہمراہ اسلام آباد سے گلگت جا رہے تھے کہ احتجاج کے باعث ٹریفک میں پھنس گئے۔
اس موقع پر اُنھوں نے آگے بڑھ کر ان لوگوں سے بات کی۔ جب شدت پسند گروہ کو پتا چلا کہ یہ گلگت بلتستان حکومت کے سینیئر وزیر ہیں تو انھوں نے ان کو اپنے پاس روک لیا اور ان سے کہا کہ اب ان کی رہائی مطالبات منظور ہونے پر ہی ہو گی۔
گلگت بلتستان پولیس کے ذرائع کے مطابق شدت پسند گروپ کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں۔ اغوا ہونے والوں کی تعداد کے حوالے سے تصدیق شدہ معلومات دستیاب نہیں ہیں تاہم کرنل (ر) عبیداللہ بیگ کے مطابق کچھ لوگ جو ممکنہ طور پر سیاح ہیں وہ دیکھے جا سکتے ہیں۔
اُنھوں نے بتایا کہ مذاکرات کامیابی کے قریب ہیں جس کے بعد تمام لوگوں کی رہائی ہو جائے گی۔ چلاس کے مختلف علاقوں میں پولیس اور سکیورٹی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
Source: BBC Urdu
Youtube