Imran Khan's letter to President Arif Alvi demanding action against General (R) Bajwa
Posted By: Nasir, February 16, 2023 | 08:59:19Imran Khan's letter to President Arif Alvi demanding action against General (R) Bajwa
عمران خان نے صدرِ مملکت عارف علوی کو خط لکھتے ہوئے جنرل (ر) باجوہ کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا۔ ملاحظہ کیجئے عمران خان کے خط کا اردو ترجمہ
---------------
ڈاکٹر عارف علوی صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان اسلام آباد
محترم صدر علوی صاحب
کچھ انتہائی پریشان کن معلومات اب پبلک ڈومین میں آچکی ہیں جس سے یہ واضح ہے کہ جنرل ریٹائرڈ باجوہ بطور آرمی چیف اپنے عہدے کے حلف کی بار بار خلاف ورزی کرتے رہے ہیں۔ ذیل میں نشاندہی کی گئی ان خلاف ورزیوں کے پیش نظر، میں مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے آپ سے درخواست کروں گا کہ ان کے خلاف فوری انکوائری کی جائے۔
I. انہوں نے صحافی جاوید چوہدری کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ "ہم" (اور ان کے حوالے سے "ہم" کون تھے اس کا پتہ لگانا ضروری ہوگا) عمران خان اگر مسلسل اقتدار میں رہتے ہیں تو اسے ملک کے لیے خطرناک سمجھتے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہیں یہ فیصلہ کرنے کا اختیار کس نے دیا کہ ایک منتخب وزیر اعظم اگر اقتدار میں رہے تو ملک کے لیے خطرہ ہے۔ انتخابات کے ذریعے عوام ہی فیصلہ کر سکتے ہیں کہ وہ کسے وزیر اعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔ اپنے اوپر ایسا حق لینا اس کے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے جیسا کہ آئین کے تھرڈ شیڈول آرٹیکل 244 میں دیا گیا ہے۔
2. اس کیس میں اپنے دعوے کی حقیقت سے قطع نظر، اس نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ شوکت ترین کے خلاف اس نے نیب کا کیس ختم کروایا، جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ وہ نیب کو کنٹرول کررہے تھے۔،ایک بار پھر آئینی حلف کی صریح خلاف ورزی ہے کیونکہ فوج خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ہے اور سویلین سرکاری خود مختار ادارے فوجی کنٹرول میں نہیں آتے۔
3. ایک پاکستانی صحافی آفتاب اقبال کے ایک Vlog کے مطابق جنرل باجوہ نے گفتگو میں انہیں بتایا کہ ان کے پاس اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی ان کے ساتھ ہونے والی گفتگو کی ٹیپس ہیں۔ یہ ان کے حلف کی ایک بار پھر سنگین خلاف ورزی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ سوال یہ ہے کہ جنرل باجوہ خفیہ گفتگو کیوں اور کس اجازت کے تحت ریکارڈ کر رہے تھے؟
4. اپنے حلف کی ایک اور سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب اس وقت ہوا جب جنرل باجوہ نے روس یوکرین جنگ میں غیر جانبداری برقرار رکھنے کی اس وقت کی حکومت کی پالیسی کے خلاف کھل کر مخالفت کی۔ انہوں نے یہ بات 2 اپریل 2022 کو اسلام آباد میں ایک بین الاقوامی کانفرنس یعنی اسلام آباد سیکیورٹی کانفرنس میں کی۔ میں یہ بتانا چاہوں گا کہ حکومتی پالیسی تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول وزارتِ خارجہ اور ریٹائرڈ سفارت کاروں کے اتفاق رائے کے بعد سامنے آئی تھی جو متعلقہ تجربہ رکھتے تھے اور خطے کے امور کے ماہر تھے۔
میں یہ بھی بتاؤں گا کہ آئین کا باب II مسلح افواج کے مینڈیٹ کو بیان کرتا ہے اور خاص طور پر آرٹیکل 243 اور 244 کا حوالہ دیتا ہے۔ اس لیے بطور صدر اور مسلح افواج کے سپریم کمانڈر کی حیثیت سے یہ آپ کا آئینی فرض ہے کہ فوری طور پر ایکشن لیں اور انکوائری کرائیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا آئین اور آئین کے تحت عہدے کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔
گرمجوش سلام
عمران خان چیئرمین پی ٹی آئی 14 فروری 2023