Justice Jamal Mandokhail's important remarks in election case
Posted By: Faisal , March 29, 2023 | 07:59:17Justice Jamal Mandokhail's important remarks in election case
ہم چار ججز نے ازخود نوٹس اور الیکشن درخواستیں مسترد کی تھیں تو صدر نے الیکشن کی تاریخ کیسے دے دی ۔ جسٹس مندوخیل کے اہم ریمارکس۔۔
Youtube
جب فیصلہ ہی نہیں تھا تو صدر نے الیکشن کی تاریخ کیسے دی؟ جسٹس جمال مندوخیل
دورانِ سماعت عدالتِ عظمیٰ میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کل کے ریمارکس پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کل میرے ریمارکس پر بہت زیادہ کنفیوژن ہوئی ہے، میں اپنے ریمارکس کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ میں اپنے تفصیلی آرڈر پر قائم ہوں، فیصلے کا ایک حصہ انتظامی اختیارات کے رولز سے متعلق ہے، چیف جسٹس کو کہیں گے کہ رولز دیکھنے کے لیے ججزکی کمیٹی بنائی جائے، ججز کی کمیٹی انتظامی اختیارات کے رولز کو دیکھے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ فیصلے کے دوسرے حصے میں ہم 4 ججز نے از خود نوٹس اور درخواستیں مسترد کی ہیں، 4 ججز کا فیصلہ ہی آرڈر آف دی کورٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ آرڈر آف دی کورٹ چیف جسٹس پاکستان نے جاری ہی نہیں کیا، جب فیصلہ ہی نہیں تھا تو صدر نے الیکشن کی تاریخ کیسے دی؟ الیکشن کمیشن نے کیسے الیکشن شیڈول جاری کیا؟
جسٹس جمال مندوخیل نے یہ بھی کہا کہ آج عدالت کے ریکارڈ کی فائل منگوا لیں، اس میں آرڈر آف دی کورٹ نہیں ہے، آرڈر آف دی کورٹ پر تمام جج سائن کرتے ہیں، گزشتہ روز کے ریمارکس فیصلے کے انتظامی حصے کی حد تک تھے۔
عدالت کا ماحول خراب نہ کیا جائے: چیف جسٹس کی ہدایت
چیف جسٹس نے فاروق نائیک کو ہدایت کی کہ اپنی درخواست تحریری طور پر جمع کرائیں، عدالت کے ماحول کو خراب نہ کیا جائے۔
فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے استدعا کی کہ کیس کی سماعت کے لیے فل کورٹ تشکیل دیا جائے، یہ کیس سننے سے پہلے اس بات کا فیصلہ ہونا چاہیے کہ فیصلہ 4/3 کا ہے، پہلے دائرہ اختیار کے معاملے پر فیصلہ کریں۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اس مدعے پر فیصلہ تب کریں گے جب درخواست سامنے ہو گی، پرسکون رہیں، پُرجوش نہ ہوں۔
اس موقع پر وکیل عرفان قادر الیکشن کمیشن کی جانب سے پیش ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پہلے ہم الیکشن کمیشن کو سنیں گے، آپ تمام لوگ پی ڈی ایم کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ نہیں، اتحادی حکومت کا حصہ ہے۔
چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کہاں ہیں؟ الیکشن کمیشن نے دستاویزات داخل کرنا تھیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ میری آج پہلی پیشی ہے، ایک پروسیجر ہے، عدالت کو جلدی کیا ہے؟
چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ اگر دستاویزات نہیں تو آپ اپنے کیس پر دلائل دیں، آپ دوسرے وکیل کو سپر سیڈ کر رہے ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل عرفان قادر نے کہا کہ عدالت کی مرضی ہے، جو آپ کرنا چاہیں، عدالت جس وکیل کو لینا چاہتی ہے لے لے، میں روسٹرم چھوڑتا ہوں۔
Source