Top Rated Posts ....

India's former MP Atiq Ahmad & his brother shot dead in front of media cameras

Posted By: Zahoor, April 16, 2023 | 08:33:05


India's former MP Atiq Ahmad & his brother shot dead in front of media cameras



انڈیا کے سابق ایم پی عتیق احمد: دو دن پہلے بیٹے کا انکاؤنٹر، پھر بھائی سمیت کیمرے کے سامنے قتل

انڈیا کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے سابق رکن پارلیمان (ایم پی) عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو 15 اپریل یعنی سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب پریاگ راج میں تین لوگوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

جس وقت یہ قتل ہوا اس وقت پولیس عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو میڈیکل چیک اپ کے لیے ہسپتال لے جا رہی تھی اور وہ کیمرہ پر انٹرویو دے رہے تھے۔

عتیق احمد اور اشرف سابق ایم ایل اے راجو پال کے قتل کے سلسلے میں جیل میں تھے۔ انھیں راجو پال قتل کے گواہ امیش پال کے قتل کے معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے سابرمتی جیل سے پریاگ راج لایا گیا تھا۔

دو دن پہلے (جمعرات کو) عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد اور ان کے ساتھ موجود ایک نوجوان غلام محمد کو اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس نے جھانسی میں ایک انکاؤنٹر میں ہلاک کر دیا تھا۔

گذشتہ ماہ سپریم کورٹ نے ان کی اس درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں انھوں نے الزام لگایا تھا کہ پولیس سے ان کی جان کو خطرہ ہے۔

اتر پردیش میں ہندو قوم پرست بی جے پی کی حکومت ہے اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے ان ہلاکتوں کو سکیورٹی کی خامی قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ریاست اتر پردیش میں گذشتہ چھ سالوں میں مختلف الزامات کا سامنا کرنے والے 180 سے زائد افراد کو پولیس نے ہلاک کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ وہاں ’خوف کا ماحول‘ ہے جبکہ سوشل میڈیا پر اسے ’جنگل راج‘ کہا جا رہا ہے۔

سنیچر کی رات عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف کو سر عام میڈیا اور پولیس کی موجودگی میں قتل کر دیا گیا۔ قتل کے وقت کس نے دیکھا اور کیا کہا؟ اس سے پہلے اور بعد میں کیا ہوا؟ ہم اسے ترتیب وار بتا رہے ہیں۔

قتل سے ٹھیک پہلے کیا ہوا؟

جب عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف پر حملہ کیا گیا تو پولیس اہلکار انھیں میڈیکل چیک اپ کے لیے پریاگ راج کے موتی لال نہرو منڈسیہ ہسپتال (کالون ہسپتال) کے اندر لے جا رہے تھے۔

اس سے ذرا پہلے پولیس کی ایک جیپ ہسپتال کے باہر آ کر رکی۔ کچھ پولیس والے نیچے اتر کر پیچھے کی جانب آئے جبکہ کچھ پچھلی سیٹ سے باہر آئے۔

پہلے اشرف کو جیپ سے اتارا جاتا ہے، پھر عتیق احمد کو پولیس اہلکار کی مدد سے باہر نکالا جاتا ہے۔

اشرف نے کالی ٹی شرٹ اور پینٹ پہن رکھی تھی جبکہ عتیق احمد سفید کرتہ میں تھے۔

میڈیا سے کیا بات کی؟

جیپ سے اترنے کے 10 سیکنڈ کے اندر عتیق اور اشرف کو میڈیا والوں نے گھیر لیا۔ میڈیا والے دونوں بھائیوں سے پوچھ رہے تھے کہ کیا آپ لوگ کچھ کہیں گے۔۔۔ کچھ کہنا چاہیں گے؟

اس پر اشرف نے پوچھا کہ ’کیا کہیں، کس بارے میں کیا کہوں؟‘

ایک میڈیا پرسن نے پوچھا کہ ’آپ آج جنازے میں نہیں گئے، تو اس بارے میں آپ کا کیا کہنا ہے؟‘

ان کا مطلب عتیق احمد کے بیٹے کا جنازہ تھا جو اسی دن سخت پولیس سکیورٹی میں انجام پزیر ہوا تھا۔

اس سوال کے جواب میں عتیق احمد نے کہا کہ ’نہیں لے گئے تو نہیں گئے۔‘

اس کے بعد اشرف نے کہا کہ ’مین (اصل) بات یہ ہے کہ گڈو مسلم۔۔۔‘

اشرف نے ابھی اتنا ہی کہا تھا کہ کیمرے میں نظر آرہا ہے کہ عتیق احمد کی کنپٹی پر پستول تانی گئی اور گولی چلائی گئی۔

اس کے بعد عتیق احمد اور ان کے بھائی کو نشانہ بناتے ہوئے کئی گولیاں اور چلیں اور دونوں بھائی موقع پر ہی گر گئے۔

ایک دوسری ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دونوں بھائیوں کو ہتھکڑیاں لگی ہوئی ہیں اور وہ کیمرے کے سامنے میڈیا والوں سے بات کر رہے ہیں۔

جب وہ بات کر رہے ہوتے ہیں تو انھیں گولی مار دی جاتی ہے اور اس ویڈیو میں ایک حملہ آور شرٹ، نیلی جینز اور سفید جوتے پہنے عتیق اور اشرف پر فائرنگ کرتا نظر آ رہا ہے۔

اس کے ساتھ یہ بھی دیکھا جا رہا ہے کہ دونوں بھائی خون میں لت پت زمین پر گرے ہوئے ہیں۔

ایک اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان لوگوں نے افراتفری کے درمیان ہتھیار ڈال دیے اور پولیس والوں نے انھیں پکڑ لیا۔

اس ویڈیو میں ایک اور حملہ آور چیک شرٹ اور جینز میں دونوں ہاتھ اٹھائے نظر آ رہا ہے۔ اس واقعے سے متعلق کئی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر ہوئیں اور وائرل ہوئیں۔

اس واقعہ کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ سے تمام قسم کے شواہد اکٹھے کیے۔ ساتھ ہی حملہ آور کے زیر استعمال پستول بھی برآمد کر لی گئی ہے۔ عتیق اور اشرف پر فائرنگ کرنے والے حملہ آوروں کو بھی پکڑ لیا گیا ہے۔

پریاگ راج پولیس نے کیا کہا؟

قتل کے اس واقعے کے بارے میں پریاگ راج پولیس کمشنر رامت شرما نے کہا کہ 'انھیں لازمی طبی معائنے کے لیے ہسپتال لایا گیا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، حملہ کرنے والے تین لوگ تھے جو میڈیا پرسن بن کر آئے تھے۔ اس معاملے میں تین افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے جن سے پوچھ گچھ جاری ہے، پکڑے جانے والوں کے پاس سے کچھ اسلحہ بھی ملا ہے، فائرنگ کے تبادلے میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کی ہلاکت کے علاوہ ایک پولیس اہلکار بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے۔'

انھوں نے عتیق اور اس کے بھائی اشرف کی ہلاکت کی تصدیق کی اور یہ بھی کہا کہ حملہ آور پکڑے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا: 'اس میں تین لوگوں کو پکڑا گیا ہے۔ ہم پوچھ گچھ کر رہے ہیں۔ اس میں عتیق اور اشرف کی موت ہوئی ہے۔ اے این آئی کے لکھنؤ کے ایک صحافی کو بھی گرنے سے چوٹ آئی ہے۔ اس کے علاوہ ایک کانسٹیبل مان سنگھ بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا ہے۔'

اس دوران میڈیا والوں کی جانب سے حملہ آوروں کے حوالے سے کچھ سوالات کیے گئے تاہم انھوں نے یہ کہتے ہوئے کوئی اور معلومات بتانے سے انکار کر دیا کہ ابھی تفتیش جاری ہے۔


Source: BBC Urdu




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...