Top Rated Posts ....

Strong remarks of Chief Justice & Justice Athar Minallah on Imran Khan's arrest

Posted By: Saif, May 11, 2023 | 10:19:54


Strong remarks of Chief Justice & Justice Athar Minallah on Imran Khan's arrest



نیب نے عدالت کی توہین کی ہے، چیف جسٹس پاکستان

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ احاطۂ عدالت سے گرفتاری سے عدالت کا تقدس کہاں گیا؟ ریکارڈ کے مطابق جو مقدمہ مقرر تھا وہ شاید کوئی اور تھا، عدالتی حکم کے مطابق درخواستِ ضمانت دائر ہوئی تھی لیکن مقرر نہیں تھی، عمران خان کو نیب کے کتنے افراد نے گرفتار کیا؟ 90 افراد عدالت کے احاطے میں داخل ہوئے تو عدالت کی کیا توقیر رہی؟ نیب نے عدالت کی توہین کی ہے، کوئی بھی شخص خود کو آئندہ عدالت میں محفوظ تصور نہیں کرے گا، کسی کو ہائی کورٹ، سپریم کورٹ یا احتساب عدالت سے گرفتار نہیں کیا جا سکتا، عمران خان کی گرفتاری سے عدالتی وقار مجروح کیا گیا، کتنے لوگوں نے عمران خان کو گرفتار کیا؟

وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کے لیے 80 سے 100 لوگ تھے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر 80 سے 100 لوگ احاطے میں آئیں گے تو عدالت کا کیا ہو گا؟

نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ جسٹس اطہر من اللہ

جس پر جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ یہی سوال ہے کہ کیا کسی کو انصاف کے حق سے محروم کیا جا سکتا ہے؟ کیا مناسب نہ ہوتا کہ نیب ہائی کورٹ کے رجسٹرار سے اجازت لیتا، نیب نے قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ سیاسی حالات کی وجہ سے ملک میں جو کچھ ہو رہا ہے بہت افسوس ناک ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ اگر ایسے گرفتاریاں ہونے لگیں تو مستقبل میں کوئی عدالتوں پر اعتبار نہیں کرے گا، جب ایک شخص نے عدالت میں سرینڈر کر دیا تھا تو اسے گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔

وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ عدالتی عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ نیب کے وارنٹ کی قانونی حیثیت نہیں اس کی تعمیل کا جائزہ لیں گے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے کے حق کو سبوتاژ نہیں کیا جا سکتا۔

وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان دہشت گردوں کے نشانے پر تھے، ان کی سیکیورٹی بھی لے لی گئی تھی، رینجرز نے عمران خان کو جیسے گرفتار کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، گرفتاری کے وقت نیب کا تفتیشی افسر بھی موجود نہیں تھا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ نیب کئی سال سے مختلف افراد کے ساتھ یہی حرکتیں کر رہا ہے۔

وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد پتہ چلا کہ یکم مئی کو وارنٹ جاری ہوئے تھے، سیکریٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ وارنٹ عمران خان کو نہیں ملے تھے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ سیاسی قیادت کی عدالت میں پیشی پر اچھے ردِ عمل کی توقع کرتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جو ہوا وہ رکنا چاہیے تھا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے عمران خان کے وکلاء سے سوال کیا کہ آپ لوگ سپریم کورٹ سے کیا چاہتے ہیں؟

سپریم کورٹ عمران خان کی رہائی کا حکم دے: وکیل

وکیل حامد خان نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ عمران خان کی رہائی کا حکم دے۔

میانوالی میں ضلعی عدلیہ پر حملہ کس نے کیا؟ چیف جسٹس

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ غیر قانونی کام سے نظر نہیں چرائی جا سکتی، آپ جو فیصلہ چاہتے ہیں اس کا اطلاق ہر شہری پر ہو گا، انصاف تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، میانوالی میں ضلعی عدلیہ پر حملہ ہوا، معلوم کریں میانوالی میں ضلعی عدلیہ پر حملہ کس نے کیا؟ ضلعی عدلیہ پر حملے کا سن کر بہت افسوس ہوا۔

وکیل حامد خان نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ 9 مئی کو کوئی کارکن یا جتھہ عدالت نہیں آیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان نے نیب کے نوٹسز کا جواب دیا تھا؟

عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان نے نیب کے نوٹسز کا جواب دیا تھا، قانون کے مطابق انکوائری کے دوران ملزم کی گرفتاری نہیں ہو سکتی، نیب کی انکوائری مکمل ہونےکے بعد رپورٹ ملزم کو دینا ضروری ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے پھر استفسار کیا کہ عمران خان شاملِ تفتیش ہوئے یا نہیں؟

وکیل شعیب شاہین نےجواب دیا کہ عمران خان نے نیب کے نوٹس کا جواب بھجوانا تھا، نیب کا وارنٹ غیر قانونی ہے۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ سوال غیر قانونی وارنٹ کا نہیں، وارنٹ کی تعمیل کرانے کے طریقہ کار کا سوال ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ نیب کے وارنٹ عمران خان نے چیلنج نہیں کیے؟

عمران شاملِ تفتیش کیوں نہیں ہوئے؟ جسٹس محمد علی مظہر

جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ نیب کے وارنٹ عمران خان نے چیلنج نہیں کیے؟ عمران خان نیب میں شاملِ تفتیش کیوں نہیں ہوئے؟

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کیا نیب کے نوٹس میں عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا، نیب دوسروں سے قانون پر عمل کرانا چاہتا ہے مگر خود نہیں کرتا، نیب کی خواہش ہے کہ بس دوسرے قانون پر عمل کرتے رہیں، واضح ہے کہ عمران خان نے بھی نیب کے نوٹس پر عمل نہیں کیا تھا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ نیب کے نوٹس کا مطلب ہوتا ہے کہ متعلقہ شخص ملزم تصور ہو گا، کئی لوگ نیب کے نوٹس پر ہی ضمانت کرا لیتے ہیں، ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے مارچ میں موصول ہونے والے نیب کے نوٹس کا جواب مئی میں دیا۔

عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ عمران خان کو ایک ہی نیب کا نوٹس ملا۔

جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جسٹس محمد علی مظہر قانون پر عمل درآمد کی بات کر رہے ہیں، اصل معاملہ انصاف تک رسائی کے حق کا ہے۔


Source

Youtube




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...