Several officials of Punjab Police fired for celebrating the release of Imran Khan
Posted By: Nasir, May 23, 2023 | 18:25:07Several officials of Punjab Police fired for celebrating the release of Imran Khan
عمران خان کی رہائی پر جشن کیوں منایا؟ پنجاب پولیس کے کئی اہلکار برطرف
’یہ گیارہ مئی کا دن تھا اور شام کے چھ بج رہے تھے۔ ہم دن بھر مظاہرین کے ساتھ آنکھ مچولی، پتھراؤ اور آنسو گیس کی شیلنگ کے بعد سستانے کے لیے پولیس میس موجود تھے۔ سب کی نظریں ٹی وی سکرین پر تھیں جہاں سپریم کورٹ میں عمران خان کو پیش کیا گیا تھا۔ جونہی عمران خان کی رہائی کی خبر آئی تو سب نے سکھ کا سانس لیا اور اس خوشی میں کچھ نعرے بھی لگ گئے۔‘
یہ کہنا ہے پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے فیصل آباد ریجن سے تعلق رکھنے والے ایک اہلکار کا جنھیں عمران خان کی رہائی کی خوشی منانے پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا ہے۔
وہ اکیلے ہی برطرف نہیں ہوئے بلکہ ان کے ساتھ پنجاب ہائی وے پٹرولنگ کے تین اور پنجاب پولیس کے ایک درجن کے قریب اہلکاروں کو نوکری سے فارغ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ کی گئی جس میں کچھ پولیس اہلکار ایک میس میں جمع ہیں اور ٹیلی ویژن دیکھ رہے ہیں۔ ٹی وی سکرین پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس چل رہے ہیں کہ ’ہم عمران خان کی گرفتاری واپس کر رہے ہیں‘ جسے دیکھنے پر پولیس اہلکار خوشی کا اظہار کرتے ہیں۔
یہ ویڈیو پنجاب پولیس کے اعلیٰ حکام کی نظر سے گزری۔ جس دیکھنے کے بعد انھوں نے اس ویڈیو میں خوشی کا اظہار کرنے والے اہلکاروں کو نوکریوں سے برطرف کر دیا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اہلکار نے بتایا کہ ’9 مئی کی صبح سے لے کر 11 مئی تک ہماری امن و امان کی وجہ سے خصوصی ڈیوٹی لگائی گئی تھی۔ ہم مختلف علاقوں میں مظاہرین کو روکنے اور انھیں منتشر کرنے میں لگے ہوئے تھے۔ ہمارے کئی ساتھی اس دوران زخمی بھی ہوئے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جب سپریم کورٹ میں عمران خان کے کیس کی سماعت شروع ہوئی تو مظاہروں کا سلسلہ تھم گیا۔ ہمیں بھی 48 گھنٹوں بعد آرام ملا۔ جب ان کی رہائی کی خبر آئی تو ہم نے سکھ کا سانس لیا۔‘
پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ہمیں خوشی عمران خان کی رہائی کی نہیں ہوئی تھی بلکہ ہم خوش ہوئے تھے کہ اس تھکا دینے والی ڈیوٹی سے جان چھوٹ جائے گی جہاں ڈنڈوں، پتھروں اور آنسو گیس کے مسلسل استعمال سے ہم سب کی حالت غیر ہو چکی تھی۔‘
ایک اور پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کوئی سیاسی نعرہ نہیں لگایا تھا لیکن ہمارے اپنے ہی ساتھیوں کی بنائی ویڈیو کی وجہ سے ہماری نوکریاں گئی ہیں۔ اللہ کرے گا بحالی تو ہو ہی جائے گی۔ چلیں اس بہانے کچھ دن آرام ہی مل جائے گا۔ جس کی سروس میں رہتے ہوئے کوئی توقع نہیں کی جا سکتی۔‘
پولیس ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ پنجاب پولیس کے اہلکاروں کی معطلی کے ساتھ آئی جی پنجاب کی جانب سے ایس پی پنجاب ہائی وے پٹرولنگ پولیس فیصل آباد ریجن مرزا انجم کمال بیگ کو ہدایات دی گئیں کہ وہ اپنی فورس کے اہلکاروں کو بھی برطرف کریں۔ ابتدائی طور پر انھوں نے اس کے خلاف مزاحمت کی لیکن بعد ازاں انھیں نہ صرف ان احکامات پر عمل کرنا پڑا بلکہ ان کا اپنا تبادلہ بھی فیصل آباد سے ڈی جی خان ریجن بطور ایڈیشنل ایس پی کر دیا گیا۔
اردو نیوز سے گفتگو میں مرزا انجم کمال نے تصدیق کی کہ پولیس اہلکاروں کو عمران خان کی رہائی کی خوشی منانے پر برطرف کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’بطور پولیس اہلکار جب ہم یونیفارم میں ہوں اور ڈیوٹی پر ہوں تو ہمیں اپنے کسی قوم اور فعل سے اپنی سیاسی وابستگی کا اظہار نہیں کرنا ہوتا۔ ہمارے اہلکاروں نے ڈسپلن کی خلاف ورزی کی اس وجہ سے ان کے خلاف ایکشن لیا گیا۔‘
انھوں نے بتایا کہ ’جن اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ہے ان میں ایس ایچ او، ہیڈ کانسٹیبل سمیت پنجاب پولیس ایک درجن کے قریب اور ہائی وے پٹرولنگ پولیس کے تین اہلکار شامل ہیں۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا کہ ’آپ کا تبادلہ بھی تو بطور سزا ہوا ہے؟ تو انھوں نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ تقرری اور تبادلہ تو ہماری سروس کا حصہ ہے۔ میں نے جنوبی پنجاب نہیں دیکھا تھا اور شاید کبھی دیکھنے کا موقع بھی نہ ملتا۔ اس بہانے مجھے ڈی جی خان بھیجا گیا ہے اور اب میں جنوبی پنجاب بھی دیکھ سکوں گا۔‘
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ’ایسی برطرفیوں میں اپیل کا موقع ہوتا ہے اور امید ہے کہ برطرف ہونے والے پولیس اہلکار واپس اپنی نوکریوں پر بحال ہو جائیں گے۔‘
اس صورت حال پر پنجاب پولیس کے ترجمان سے مسلسل رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم وہ دستیاب نہ ہو سکے۔
Source