Clash between Imran Khan's laywer Amanullah Kinrani and Supreme Court judges
Posted By: Zainab, August 09, 2023 | 15:37:56Clash between Imran Khan's laywer Amanullah Kinrani and Supreme Court judges
دورانِ سماعت جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس یحیٰ افریدی کے اظہارِ برہمی پر عمران خان کے وکیل امان اللہ کنرانی بھڑک اٹھے۔۔ "چلائیں مت میں آپ کا غلام نہیں، پارٹی بننا ہے تو کرسی سے اتر جائیں تو کرسی سے اتر جائیں"۔
سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف وکیل عبدالرزاق شر قتل کیس میں درخواست گزار کے وکیل نے بینچ میں شامل جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر الزامات عائد کردیے، جبکہ عدالت نے عمران خان کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رکھتے ہوئے کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی نقوی اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کیس میں نامزدگی کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت کی۔
دورانِ سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو دوسرے مقدمے میں گرفتارکر لیا گیا ہے، جبکہ ایف آئی اے ان کے وکلا کو طلب کر رہا ہے، جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ہمارے سامنے دوسرا کیس نہیں صرف کوئٹہ میں وکیل کے قتل کا کیس ہے اس لیے آپ صرف اس پر دلائل دیں۔
اسی دوران وکیل امان اللہ کنرانی نے بینچ کے دو ججز پر الزامات عائد کیے اور کہا کہ جسٹس مظاہر نقوی نے غلام محمود ڈوگر کیس میں انتخابات پر ازخود نوٹس لیا تھا، جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ زیرِ التوا ہے۔
امان اللہ کنرانی نے میرٹ پر مقدمے کی سماعت نہ ہونے کا الزام عائد کیا تو ججز نے شدید برہمی کا اظہار کیا، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ ’آپ ججز کی کردارکشی کیسے کرسکتے ہیں؟ میرے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں کون سا کیس زیرِ التوا ہے؟ ثبوت دیں، ورنہ توہینِ عدالت کے نوٹس کا سامنا کریں‘، جس کے بعد جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیے کہ ’آپ کو اجازت کس نے دی کہ ہمارے بارے میں اس طرح کی بات کریں؟‘
وکیل امان اللہ کنرانی نشست پر بیٹھنے لگے تو بینچ نے انہیں دوبارہ روسٹرم پر بلا لیا، اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اگر آپ کو ججز پر کوئی اعتراض تھا تو روسٹرم پر آکر ایسی باتیں کرنے کے بجائے تحریری طور پر اپنا اعتراض جمع کرواتے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ’ آپ نے جو الزامات عائد کیے ہیں، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، ہم کمزور نہیں ہیں’، اس پر امان اللہ کنرانی نے جواب دیا کہ ’جج صاحب آپ چلائیں مت، میں آپ کا غلام نہیں ہوں‘، ردعمل کے طور پر جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ ’کیا ہم آپ کے غلام ہیں؟ آپ فوری طور پر عدالت سے غیر مشروط معافی مانگیں‘۔
وکیل امان اللہ کنرانی نے ہاتھ جوڑ کرمعافی مانگتے ہوئے کہا کہ ’آپ جج بنیں تو ٹھیک ہے لیکن اگر آپ پارٹی بنیں گے تو میں بولوں گا، پارٹی بننا ہے تو کرسی سے اتر جائیں‘۔
معافی کی استدعا کے بعد بینچ کے سربراہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے دونوں ججز سے غیر مشروط معافی قبول کرنے سے متعلق پوچھا تو جسٹس حسن اظہر رضوی بولے الزامات واپس لینے پر معافی قبول کرسکتا ہوں، لیکن جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے معافی قبول کرنے سے متعلق ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کہا۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے وکیل امان اللہ کنرانی کو تحریری معافی نامہ جمع کروانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتارنہ کرنے کا حکم برقرار رکھا اور کیس کی سماعت 24 اگست تک ملتوی کردی۔
Source