Top Rated Posts ....

Adil Raja raises serious questions about Imran Riaz Khan in his tweet

Posted By: Zafar, December 09, 2023 | 08:43:07


Adil Raja raises serious questions about Imran Riaz Khan in his tweet


عمران ریاض خان کو اتنی جلدی بولنے اور ٹویٹ کرنے کی اجازت کیسے مل گئی؟ کیا عمران خان کی جگہ عمران ریاض خان کو لانچ کیا جارہا ہے؟ عادل راجہ نے اپنی طویل ٹویٹ میں سوالات اٹھا دیئے۔ ملاحظہ کیجئے عادل راجہ کی ٹویٹ

مئی کی 22 تاریخ کو عادل راجا کہہ دیتا کہ فواد چوہدری تحریک انصاف کی پیٹھ میں چھرا گھونپنے جارہا ہے تو فواد کے فدائین عادل راجا کا سر پھاڑ دیتے۔ دو دن بعد فواد چوہدری تحریک انصاف کا حصہ نہیں تھا۔
اسی ماہ کی 23 تاریخ کو عادل راجا ٹویٹ کرتا کہ اسد عمر تحریک انصاف سے بھاگ رہا ہے تو اسد عمر کے جانثار مجھے کھا جاتے۔ پتہ نہیں کس کس کا ایجنٹ ثابت کردیتے۔ بالکل اسطرح جب میں نے علی زیدی کی غداری سے پہلے اسکو بے نقاب کیا تو کراچی میں اسکے حمایتی مجھ پر شدت سے حملہ آورہوگئے۔

یکم جون کو کہہ دیتا کہ پرویز خٹک بدترین غدار ثابت ہونے والا ہے تو شاید میرے پٹھان بھائی مجھے جان سے ہی مار دیتےاور پرویز خٹک تو فواد اور اسد سے کہیں ہلکا نکلا۔
عمران ریاض خان کو جب پہلی دفعہ اٹھایا گیا شہر شہر گھمایا گیا تو میں نے اس کے لیے آواز اٹھائی۔ جب عمران ریاض کو غائب کردیا گیا تو مجھے جو جو خبر ملی وہ آپ لوگوں کیساتھ شئیر کی۔ عمران ریاض خان کی اہلیہ کو اپنی بہن مانا اور وہ سب کیا جو ایک بہن کا بھائی بہن کے سہاگ کے لئے کرسکتا ہے۔ تفصیلات بہن بھائی کا آپس کا معاملہ ہے۔

یہاں جس کے دماغ میں جو آتا ہے وہ کہہ دیتا ہے۔ کسی کو میں غدار دکھائی دیتا ہوں کسی کو ڈبل ایجنٹ اور کسی کو باریک وارداتیا۔ ایک لفظ آپ لوگوں کی زبان پر چڑھ جائے تو اسکا کچومر نکال دیتے ہو۔ آو آج تم لوگوں کو بتاتا ہوں کہ باریک وارداتیں ڈالنے والے کی سب سے بڑی نشانی کیا ہے۔ باریک واردات ڈالنے والا کبھی بھی پاپولر رائے کے خلاف بات نہیں کرتا۔ میں ہر دوسرے روز پاپولر رائے کے خلاف جاتا ہوں۔
میرا سورس عمران ریاض نہیں ہے۔ میرا سورس کوئی صحافی نہیں ہے۔ میرا سورس کمپنی کے اندر بیٹھے ہوئے لوگ ہیں۔ میرا سورس میرا کمپنی کیساتھ کام کرنے تجربہ اور انکی ہر واردات کا باریک تجزیہ کرکے اپنی سمجھ اور معلومات کے مطابق نتائج اخذ کرنا ہے۔

بہت سی باتیں زبان سے کہہ دینے والی نہیں ہوتیں۔ کچھ چیزیں کھلا سچ ہوتی ہیں۔ مجھے تفصیلات ملتی رہیں کہ کب عمران ریاض کے وکیل کی عمران ریاض سے بات شروع ہوگئی۔ کب اہلخانہ کی بات کروادی گئی۔ کس دن عمران ریاض کو اذیت سے نکال کر بنیادی سہولیات مہیا کردی گئیں۔ پہلی فرمائش کیا تھی۔ اس کا جواب کیا تھا اور پھر دوسری فرمائش کا بھی علم ہوا۔

پہیلیوں کی بجائے زیادہ سیدھی گفتگو کرلیتا ہوں تاکہ میں اپنی بات سمجھا سکوں۔ جو عمران ریاض کو غائب کرنے کے بعد اسکا ذکر تک میڈیا پر نہ ہونے دیتے تھے۔ اسکے حق میں کوئی کہیں موم بتی جلاتا تو اسے دھمکانے ایجنسیوں کے لوگ پہنچ جاتے۔ کوئی پوسٹر لہراتا تو فورا پولیس پہنچ جاتی۔ عمران ریاض کے والد کو اعلی ترین عدالتیں بھی سننا گوارا نہیں کررہی تھیں ایسا کیا چمتکار ہوا کہ عمران ریاض کو رہا بھی کردیا گیا۔ عمران ریاض کو ٹویٹ کرنے کی آزادی بھی مل گئی۔ عمران ریاض کو انٹرویو دینے اور یہ بتانے کا موقع بھی دے دیا گیا کہ “ جب کوئی اپنا مارتا ہے تو تکلیف ہوتی ہے” ۔ یہ انٹرویو چلنے بھی دیا جائے گا۔ میری عمران ریاض کے وکیل کی اصلیت آشکار کرنے اور کھلی تلخ کلامی کے بعد عمران ریاض کی چند ہفتوں بعد رہائی کیونکر ہوگئی؟

آخر ایسا کیا معجزہ ہوگیا ہے؟ کیا فوج نے پسپائی اختیار کرلی ہے؟ اگر فوج واقعی عمران ریاض سے ڈر گئی ہے اور پیچھے ہٹ گئی ہے تو میرا اگلا سوال۔ کیا عمران ریاض کو جھکانے کےلیے رجیم چینج آپریشن ہوا؟ کیا عمران ریاض کی زبان بندی کےلیے منتخب حکومت گرائی گئی؟ کیا عمران ریاض کے ڈر سے رجیم چینج سے اب تک سو سے زائد لوگ شہید کیے جاچکے ہیں؟

جی ہاں آپ میری بات کی تہہ تک پہنچ رہے ہیں۔ یہ سارا ہنگامہ تو عمران احمد خان نیازی کو گرانے کےلیے تھا۔ فوج نے براہ راست جنگ تو عمران خان سے شروع کی۔ تو ایسا کیا معجزہ ہوا ہے کہ دشمن نمبر ایک کے تو کپڑے اتارے جارہے ہیں۔ اسکی اہلیہ کے بیڈ روم میں گھسا جا رہا ہے۔ اس پر فحش ترین الزام ٹی وی سکرینوں پر لگائے جارہے ہیں۔ اسکے خلاف تو تمام ریاستی جبر دن بدن اضافے کیساتھ جاری ہے۔ لیکن عمران ریاض خان کو آہستہ آہستہ آزاد کیا جارہا ہے جوکہ ایک خوش آئیند عمل ہے مگر اس عمل پر آئی ایس آئی کے ٹاوٹ کا پہرہ کیوں ہے؟ ایک وکیل انکا میزبان اور دربان کیونکر بن بیٹھا؟ جس وکیل کا اپنا ماننا ہے کہ وہ کمپنی کس وکیل ہے۔کیا یہاں سوال نہیں بنتا کہ کیا فوج ایسا دانستہ ہونے دے رہی ہے۔ کیا یہ کسی انڈر سٹینڈنگ کا نتیجہ ہے؟

میں نے یہ تمام سوالات آج سے پہلے تو کبھی نہیں اٹھائے۔ سوال موجود تھے لیکن میں خاموش رہا مگر عمران ریاض کے وکیل کے درپردہ اور انکے بھائی عثمان کے کھلم کھلا مجھ اور میری اہلیہ پر ذاتی حملوں کے بعد مجھے خاموشی توڑنی پڑی۔حالانکہ خاموشی تو میری سرشت میں ہی نہیں تھی۔ میں تو
جو دیکھتا ہوں وہ بولنے کا عادی ہوں
میں اپنے شہر کا سب سے بڑا فسادی ہوں

لیکن میں خاموش رہا۔ کیونکہ عمران ریاض نے شاید ہم سے زیادہ بڑی قربانی دی ہے۔ وہ ذہنی و جسمانی اذیت سہہ کر آیا ہے۔ ہمیں زندہ و جاوید ارشد شریف چاہییں۔ ہمیں جیتے جاگتے عمران ریاض خان چاہییں۔ ارشد شریف نے حق کے لیے جان دے کر سچ بولنے والوں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے۔ لیکن کیا ہی اچھا ہوتا کہ ارشد شریف کی شہادت نہ ہوتی۔ ارشد شریف جس طرح کا دماغ تھا وہ کمپنی کی جڑیں ہلا دیتا۔ اسکے پاس جس قدر مواد آچکا تھا اسکا عوام تک پہنچنا ضروری تھا۔ عوام کو اسکی آگہی ضروری تھی۔ مجھے اس خاتون کی بات یاد آگئی جس کا بیٹا اے پی ایس میں شہید ہوا تو اسے کسی رپورٹر نے پوچھا کیا آپ کو فخر ہے کہ آپ کا بیٹا شہید ہوا ہے تو اس جذبات کی ماری ممتا نے کہا میں نے اپنا بیٹا پڑھنے کےلیے سکول بھیجا تھا شہید ہونے کے لیے نہیں۔ میں بھی یہی کہتا ہوں ہم نے آوازیں اٹھانی ہیں۔ ہم نے جنازے نہیں اٹھانے۔

اب آتے ہیں میری خبر کی طرف۔ مجھے ایک جگہ سے خبر ملی کہ کمپنی کے کچھ لوگ عمران خان کا متبادل کسی نہایت مقبول شخص کو بنانے کا سوچ رہے ہیں۔
دوسری جگہ سے بھی وہی بات نکلی کہ کسی شخص کو ہیرو بنا کر اسے کھڑا کیا جائے گا۔ جب تیسری جگہ سے بھی اسی ہی بات سننے کو ملی تو میں نے وہی کیا جو میرا فرض ہے۔ میں نے پاپولر رائے کےخلاف جاتی ہوئی بات بھی عوام الناس کو بتانا ضروری سمجھی۔ کہ اس وقت پلاننگ میں یہ باتیں چل رہی ہیں۔ میں اگر اشارے دینا شروع کروں کہ یہ بات کس ملک میں بیٹھا ایک تحریک انصاف کا اہم چہرہ بھی یہی بات کررہا ہے تو ایک نیا محاذ کھل جائے۔ میں نے روزانہ نئے محاذ نہیں کھولنے ہم سب برینڈ عمران خان کی چھوٹی چھوٹی فرنچائزز ہیں۔ جب تک ہمارے برینڈ کا معیار اچھا رہے گا۔ ہم بھی چلتے رہیں گے۔ اللہ نہ کرے جب برینڈ ویلیو گرنا شروع ہوگئی تو ہمارا اعتبار کون کرے گا؟

میں آپ کو بکری کا کان دوسری طرف سے پکڑاتا ہوں۔ ہم مرجائیں وہ دن دیکھنے سے پہلے میرے منہ میں خاک اگر مجھے ایک جگہ سے پتہ چلے کہ عمران خان نے عاصم منیر سے نواز شریف کی طرح ڈیل کرلی ہے۔ اگر دوسری جگہ سے بھی تصدیق ہو۔ کسی تیسری جگہ سے بھی یہی بات کہی جائے۔ آثار بھی نظر آنا شروع ہوجائیں۔ تو کیا میں خاموش ہوجاوں کہ عمران خان کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی؟ کیونکہ یہ بات مقبول رائے کے خلاف جارہی ہے؟

ہماری آراء مختلف ہوسکتی ہے۔ ہمارا طریقہ کار بھی مختلف ہوسکتا ہے۔ کسی تیسرے شخص کی ہمارے بارے میں رائے یا پلاننگ بھی مختلف ہوسکتی ہے۔ لیکن جب تک ہم حقیقی آزادی ، عوام اور آئین کی بالادستی اور خوددار خودمختار پاکستان کی جنگ میں کھڑے ہیں تو ہم سب ساتھ ہیں ہم ایک ہیں۔ اگر کوئی اس راہ سے ہٹ جائے تو وہ غدار ہے۔چاہے وہ عمران ریاض ہو چاہے وہ عمران خان چاہے میں خود عادل راجا۔
میرے خیال میں جتنی وضاحت ضروری تھی میں نے کردی۔ اب اس موضوع پر میری جانب سے کسی اظہار کی ضرورت شاید باقی نہیں رہی تاوقتیکہ میرے خلاف کوئی شخص محاذ اٹھائے۔

والسلام
عادل راجہ
9 دسمبر 2023







Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...