Top Rated Posts ....

I own the tweet regarding Hamood ur Rehman commission - Imran Khan talks to journalists in jail

Posted By: Nasir, June 07, 2024 | 11:22:57


I own the tweet regarding Hamood ur Rehman commission - Imran Khan talks to journalists in jail



میں صرف انہی سے بات کروں گا جن کے پاس طاقت ہے، حمود الرحمان کمیشن والی ٹویٹ کو اون کرتا ہوں۔ عمران خان کی اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو

عمران خان نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کے لوگ ہمارے ہیرو ہیں۔ ایک صحافی نے پوچھا آپ کے ایکس (ٹویٹر) ہینڈل سے ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی کیا آپ کی مرضی سے پوسٹ کی گئی؟ عمران خان نے جواب دیتے ہوئے کہا میں جیل میں بیٹھ کر ویڈیو کیسے پوسٹ کرسکتا ہوں؟میں اُس ٹویٹ کو اون کرتا ہوں، لیکن جو وڈیو پوسٹ کی گئی وہ نہیں دیکھی اس پر بات نہیں کروں گا،میں ٹویٹ کرنے کا صرف وکلاء کو بتاتا ہوں۔ عمران خان نے مزید کہا حمود الرحمان کمیشن بنانے کا ایک مقصد تھا کہ ایسی غلطی دوبارہ نہ دُہرائی جائے،کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جنرل یحییٰ کو ذمہ دار ٹھہرایا کہ اس نے سب کچھ اپنی پاور کیلئے کیا۔

ایک صحافی نے پوچھا نواز شریف جب شیخ مجیب اور حمود الرحمان کمیشن کا حوالہ دیتے تھے تو آپ کہتے تھے نواز شریف فوج کے ادارے کو تباہ کرکے دوسرا مجیب الرحمان بننا چاہتا ہے۔

عمران خان نے جواب میں کہا اس وقت میں نے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی، اب یہ رپورٹ میں نے پڑھ لی ہے۔

سپریم کورٹ کے ججز کی جانب سے عمران خان کو دیگر سیاسی پارٹیز کے ساتھ مل بیٹھنے کے متعلق صحافیوں کے سوال پر عمران خان نے کہا میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے مذاکرات نہیں کئے، مشرف کے نمائندے سے مذاکرات کئے تھے، ہم وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے۔

ایک صحافی نےجیل میں ملنے والی سہولیات کے متعلق پوچھا آپ اپنے دور اقتدار میں کہا کرتے تھے یہ سہولیات سب قیدیوں کو مل جائیں تو لوگ باہر سے آکر جیل میں رہنا پسند کریں گے؟

عمران خان نے جواب میں کہا میں نے اب تک ان سے کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی، مجھے کھانا بھی قیدی بناکر دیتے ہیں، میں شکایت نہیں کرتا اور چوں چوں کرنے والا نہیں ہوں، مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہے، میرے پاس ایکسر سائز مشین کے علاوہ کوئی سہولت نہیں، روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں، میرے سیل میں اٹیچ باتھ روم بھی نہیں، نہانے کیلئے دوسری جگہ جاتا ہوں، نواز شریف اور زرداری کو قید کے دوران لگژری سویٹ دیئے گئے تھے، انکے کھانے بھی باہر سے آتے تھے،نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا، مجھے وکلاء اور فیملی کے ساتھ صرف آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات کرنے دی جاتی ہے۔

عمران خان نے مزید گفتگو کرتے ہوئے کہا ملک میں دوبارہ 1971 کی طرح وہ کچھ دہرایا جارہا ہے جس سے معیشت بیٹھ جائے گی، ہمارے ساڑھے 3 سال میں نیب نے ساڑھے 400 ارب اکٹھے کئے،1100 ارب مزید جمع ہونا تھا، نیب ترامیم کے باعث ایک دفعہ 3 لاکھ، دوسری دفعہ ڈیڑھ کروڑ اکٹھے ہوئے،نیب ترامیم کی وجہ سے ملک کا 1100 ارب کا نقصان ہوا،جو ملک گھٹنوں کے بل ہو وہ اتنے نقصان کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ جس ملک میں استحکام نہیں ہوگا سرمایہ کاری نہیں آئے گی،موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی،قرضے بڑھتے جائیں گے، معاشی حالات دیکھ کر پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہوگی۔

محسن نقوی کے متعلق عمران خان نے کہا ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے،ایف آئی اے کو صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دوں گا،یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے۔



Comments...