Top Rated Posts ....

Rauf Klasra's aggressive tweets on his viral video

Posted By: Muzaffar, July 07, 2024 | 05:37:22


Rauf Klasra's aggressive tweets on his viral video


رؤف کلاسرا کی تین سکینڈ کی ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں وہ اپنے سامنے کھڑے ایک یوٹیوبر کو ہاتھ سے پرے کرتے ہیں۔ یوٹیوبر نے ان پر الزام لگا دیا کہ رؤف کلاسرا نے مجھے تھپڑا مارا ہے۔ اس پر رؤف کلاسرا نے متعدد ٹویٹس کرتے ہوئے لکھا

ویسے حد ہے جھوٹ کی۔ سامنے لائیں اسے جھوٹے بندے کو جو کہتا ہے تھپڑا مارا ہے۔ نہ میرا مزاج ہے کہ کسی کو ماروں نہ ایسا ہوا ہے۔ ہمیشہ سب سے عزت ساتھ ملتا ہوں۔
یہ اچانک سے تین چار لڑکے کافی دور سے میرے پیچھے آرہے تھے۔ انہیں دو تین بار پیار سے منع کیا لیکن وہ باز نہیں آئے۔ معذرت کی گھر سے بہت ایمرجنسی کال تھی جس پر پریشانی میں تقریب چھوڑ کر جارہا تھا۔
میرے منع کرنے باوجود ان لڑکوں نے میرے منہ پر تین چار موبائل کیمرے رکھ دیے جنہیں جانتا تک نہیں تھا۔ انہیں بار بار کہا مجھے راستہ دے دیں۔
ایک نے زبردستی میرے سامنے آکر راستہ روکا اور منہ اگے کیمرہ گھیسڑ دیا تو اسے ہاتھ آگے کر کے کہا راستہ دے دیں۔ تھپڑ کی آواز ایسے ہوتی ہے؟ وہ الٹا راستہ روک کر کھڑا ہوگیا۔
یہ نوجوان فون پکڑے اب بدمعاش اور بلیک میلر بن چکے ہیں کہ آپ ان کو فون پر ویڈیو انٹرویو نہیں دیں گے تو وہ جھوٹ چلا دیں گے کہ ہمیں تھپڑ مارا ہے۔اب جس نے فون پکڑ لیا اب اسے ہم نے ضرور انٹرویو دینا ہے جہاں ان کا دل کرے آپ کو پکڑ کر کہیں انٹرویو دیں؟ مجھے کیا پتہ یہ کون لوگ ہیں۔ پروفیشنل صحافی تو ایسے نہیں ہوتے۔
شرم آنی چائیے ان لڑکوں کو یہ جھوٹ بولنے اور پھیلانے پر۔ تھپڑ مارتا تو نوجوان کو خاصی چوٹ لگتی اور بڑی آواز آتی۔
جھوٹے پر خدا کی لعنت۔ اگر میں نے بولا ہو تو مجھ پر ورنہ ان لڑکوں پر جنہوں نے جھوٹ بولا ہے اور بہتان لگایا ہے۔ اللہ کرے کسی دن ان کو واقعی کوئی ایسی حرکت پر تھپڑ مارے تاکہ انہیں ویوز کے لیے نقلی تھپڑ نہ چلانا پڑے۔

اب افسوس ہورہا ہے اس جھوٹے انسان کو واقعی تھپڑ مارنا چاہیے تھا۔
ایسے نئے یوٹیوبرز بدمعاش یہی ڈیزرو کرتے ہیں جو بدمعاشوں/بلیک میلرز کی طرح فون کو گن پوائنٹ بنا کر راستہ روک لیتے ہیں اور پھر ویوز کے لیے جھوٹ بول کر مظلوم بن جاتے ہیں۔

اب اس کا جھوٹ پڑھ کر افسوس ہورہا ہے کہ اسے واقعی تھپڑ مارنا چاہئے تھا جسے پچھلے پانچ منٹ سے بیٹا بیٹا کہہ کر چلتا آرہا تھا کہ اس وقت بات نہیں ہوسکتی جلدی میں ہوں۔
وہ پھربھی موبائل فون میرے منہ میں گھیسٹر کر پر بدمعاشوں کی طرح سامنے کھڑا ہوگیا اور راستہ روک لیا۔ اسے پھر بھی ہاتھ سے ہٹایا جیسے ویڈیو میں نظر آرہا ہے نہ کہ مارا۔ اب افسوس ہورہا ہے اگر اس نے مجھ پر بہتان لگانا تھا تو اس کو تھپڑ مارنا چاہئے تھا۔

مجھے کوئی مسلہ نہیں ہے۔لوگ ملتے ہیں۔عزت دیتے ہیں۔میں بھی جوابا عزت احترام سے پیش آتا ہوں۔ کبھی کوئی مسلہ نہیں ہوا۔ان یوٹیوبر لڑکوں سے بھی ہال کی ریسپشن پر نکلتے وقت پیار سے معذرت کی کہ بات نہیں ہوسکے گی۔میرا خیال تھا بات ختم ہوگئی تھی۔
وہ پھر میرے پیچھے لگ گئے۔انہیں پھر پیار سے کہا تو وہ پھر بدمعاش بن کر سامنے کھڑے ہوگئے۔ بار بار کہا۔
غلطی ہوئی اس لڑکے کو تو واقعی تھپڑ مارنا چاہئے تھا جس نے اب جھوٹ بولا ہے۔

سر۔ میں نے کیمرہ اٹھا کر لوگوں کے منہ میں گھیسٹرا ہے نہ کبھی ایسی صحافت کی ہے۔اگر کہیں سڑک پر ایسی حرکت کی ہے تو پلیز دکھا دیں۔
میں نے 2002 میں جیو ٹی وی تک چھوڑ دیا تھا کہ میرے مزاج میں کیمرہ اٹھا کر لوگوں کے پیچھے بھاگنا نہیں ہے۔میں پرنٹ جنرلزم سے ہوں۔ ہماری تربیت مختلف تھی۔ حالانکہ جیو ٹی وی میں تنخواہ بھی زیادہ مل رہی تھی لیکن چھوڑ دی۔
میں نے کبھی کسی سے کیمرہ آن کر کے بدتمیزی نہیں کی نہ زبردستی کسی کو روک کر انٹرویو کرنے کی کوشش کی۔
طریقہ یہ ہے بندہ کسی کو ریکوسٹ کرے، اگلا اگر خود خوشی سے بات کرنا چاہے جی بسم اللہ۔ اگر وہ معذرت کر لے تو پھر اس کے منہ میں کیمرے گھسانا یا جھتہ بنا کر حملہ آور ہوجانا کسی طرح صحافت بھی نہیں نہ یہ کوئی مہذب طریقہ ہے۔
جو ایسے گندی بدتمیزی کے رحجان کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں وہ خود ایک دن ان نئے ابھرتے بدمعاشوں کی بدمعاشی کا شکار ہوں گے جو فون کیمرے کو اب بندوق سمجھنے لگ گئے ہیں۔

ویوز اور ڈالرز نے لوگوں کو پاگل کر دیا ہے۔ یہ اب ویوز کے لیے کوئی بھی دھندہ کرنے کو تیار ہوگئے ہیں۔
میں حیران ہوا ہوں کہ کیسے کتنا بڑا جھوٹ گھڑ لیا کہ مجھے تھپٹر مارا ہے۔ اگلی دفعہ یہ جھوٹا لڑکا سامنے آیا اور موبائل میرے منہ میں گھسیڑنے کی کوشش کی تو واقعی تھپڑ کھائے گا۔









Comments...