Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Richard Grenell was misled by showing deep fake videos - US Investor Gentry Beach Richard Grenell was misled by showing deep fake videos - US Investor Gentry Beach Chahat Fateh Ali Khan responds to Mathira's allegations Chahat Fateh Ali Khan responds to Mathira's allegations Video: American Khatoon Ke Dar Se Larka Flat Chor Kar Kese Bhaga? Video: American Khatoon Ke Dar Se Larka Flat Chor Kar Kese Bhaga? Karachi: American woman who came to marry a young man reaches Nursery Karachi: American woman who came to marry a young man reaches Nursery Video: A girl performing as Mermaid in Chinese aquarium attacked by a huge fish Video: A girl performing as Mermaid in Chinese aquarium attacked by a huge fish Mohammad Malick's address to protest against PECA Act Mohammad Malick's address to protest against PECA Act

Shia Sunni conflict in Kurram Agency (KPK), death toll rise to 124

Posted By: Afzal, November 30, 2024 | 18:18:29

Shia Sunni conflict in Kurram Agency (KPK), death toll rise to 124


کرم ایجنسی میں شیعہ سنی فسادات سے مرنے والوں کی تعداد 124 ہوگئی

پاکستان کے شمال مغربی حصے میں فرقہ وارانہ فسادات کے نتیجے میں گزشتہ دو دنوں کے دوران مزید 13 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ بات ایک مقامی حکومتی اہلکار کی طرف سے بتائی گئی ہے۔ حالیہ فسادات میں اب تک 124 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

پاکستان سُنی مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والا ملک ہے تاہم صوبہ خیبر پختونخوا کے افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کُرم میں شیعہ مسلمانوں کی بڑی تعداد آباد ہے اور وہاں شیعہ اور سنی مسلمانوں کے درمیان گزشتہ کئی دہائیوں میں فسادات ہوتے رہے ہیں۔

تشدد کا تازہ سلسلہ گزشتہ جمعرات کو پولیس کی حفاظت میں سفر کرنے والےدو مختلف قافلوں پر فائرنگ کے بعد شروع ہوا جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد مارے گئے۔

گزشتہ 10 دن سے جاری اس لڑائی میں یہ پورا علاقہ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور اہم سڑکیں اور موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔

کُرم کے ایک مقامی اہلکار نے آج ہفتے کے روز ہلاکتوں کی تعداد 124 بتائی ہے جن میں گزشتہ دو دنوں کے دوران ہونے والی 13 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ اس اہلکار کے مطابق ہفتے کی صبح تک جاری رہنے والی اس لڑائی میں 50 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ''دونوں اطراف کے درمیان اعتماد کی شدید کمی ہے اور دونوں قبیلوں میں سے کوئی بھی سیز فائر کے حکومتی احکامات پر عمل کرنے کو تیار نہیں ہے۔‘‘

اس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ''پولیس نے بتایا ہے کہ بہت سے لوگ اس تشدد کے سبب علاقہ چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں مگر امن وامان کی خراب ہوتی ہوئی صورتحال کے سبب یہ ناممکن بنا ہوا ہے۔‘‘

گزشتہ اختتام ہفتہ پر صوبائی حکومت کی طرف سے ایک سات روزہ سیز فائر معاہدے کا اعلان کیا گیا تھا مگر اس پر عملدرآمد جاری نہ رہ سکا۔ بدھ 27 نومبر کو ایک اور دس روزہ امن معاہدہ طے پایا مگر وہ بھی لڑائی کے سبب برقرار نہیں رہ سکا۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ایک سینیئر سکیورٹی اہلکار نے بھی اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر 124 ہلاکتوں کی تصدیق کی: ''مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے... صوبائی حکومت کی طرف سے امن کی بحالی کی کسی بھی کوشش پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو سکا۔‘‘

افغان سرحد کے قریب واقع ضلع کُرم قبل ازیں پاکستانی وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں شامل تھا۔ ان علاقوں کو 2018ء میں صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا تھا۔

انسانی حقوق کی تنظیم 'ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان‘ کے مطابق رواں برس جولائی سے اکتوبر کے دوران اس علاقے میں فرقہ وارانہ واقعات میں 79 ہلاکتیں ہوئیں۔‘‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان لڑائیوں کی اکثر وجہ اس پہاڑی علاقے میں زمین کی ملکیت کے معاملات بنتے ہیں جو پھر فرقہ وارانہ رُخ اختیار کر لیتی ہیں۔


Source




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...