Top Rated Posts ....

نواز شریف کے حلف لینے سے پہلے ہی پرویز مشرف کو ملک سے بھگانے کی اطلاعات

June 01, 2013 | 07:51:17


وفاقی دارالحکومت میں ملک کی تاریخ میں پہلی بار پر امن انتقال اقتدار کے جمہوری عمل کے آخری مرحلہ کا آج آغاز ہوگا جس میں نو منتخب اراکین اسمبلی حلف اٹھانےکے بعد ملک کی قومی اسمبلی وجو د میں آئےگی ،اراکین اسمبلی کے آج حلف کے بعد سوموار کو سپیکر و ڈپٹی سپیکر اور جمعرات کو وزیراعظم کے انتخاب کا اہم ترین مرحلہ مکمل ہوگا،وفاقی حکومت کے ممکنہ نقشہ کے خدوخال واضح ہیں جبکہ اپوزیشن کے خدوخال میں ابھی رنگ بھرنا باقی ہے،اپوزیشن کے خاکے میں ایم کیو ایم رنگ بھرے گی،اگرچہ قوی امکان ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی اپوزیشن کو لیڈ کریگی،لیکن ایم کیو ایم پاکستان تحریک انصاف کے پلڑے میں وزن ڈال کر اس ترتیب کو تبدیل کرسکتی ہے،ایسا لگتا ہے کہ ایم کیو ایم نے گزشتہ پانچ سال حکمران اتحاد کے ساتھ جو سلوک روا رکھا اب پاکستان پیپلز پارٹی کو اپوزیشن جماعت کے طور پر بھی ایم کیو ایم کے اسی طرز عمل کو برداشت کرنا ہوگا،لگتا ہے اپوزیشن لیڈر کا ”ریمورٹ کنٹرول “ایم کیو ایم کے پاس رہیگا ،درحقیقت آج کا دن ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کےلئے جمہوریت کے سفر کے تسلسل کےلئے ایک سنگ میل ہوگا ، اراکین اسمبلی کا حلف اصل میں جمہوریت کی فتح کا دن ہے جس میں ایک ایسی جماعت نے پارلیمانی اکثریت حاصل کی ہے جسے ایک ڈکٹیٹر نے اقتدار سے باہر نکال دیا تھا عوامی طاقت نے آج اپنا رنگ دکھا دیا ہے ،پاکستان مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں محمد نوازشریف 5جون کو تیسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کی مسند پر براجمان ہوکر 12اکتوبر 1999ءکو ٹوٹنے والی اقتدار کی مالاکو دوبارہ جوڑیںگے ،دارالحکومت کی اقتدار کی غلام گردشوں میں ایک طرف تو ”کس شیر کی آمد ہے رن کانپ رہاہے “کے مصداق صورتحال ہے تو دوسری طرف اسلام آباد میں ایلیٹ کلاس کےلئے تعمیر کردہ محلاتی گاﺅں میں واقع ایک عمدہ رہائش گاہ کے سوئمنگ پول میں سابق آمر جنرل (ر) پرویز مشرف ڈبکیاں لگا کر “یاد ماضی عذاب ہے یارب “کو دھونے کی کوشش کررہے ہیں،جنرل (ر) مشرف جب فیس بک پر اپنے لاکھوں پرستاروں کی محبت سے سر شار ہوکر پاکستان پہنچے تو انہیں خاصی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا،اپنے دور اقتدار میں تو وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ وہ ”کو “نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن انہیں دھکا دیا گیا ،معلوم نہیں اب کی بار جنرل (ر)مشرف کو کس نے دھکا دیا ،اس کےلئے وفاقی دارالحکومت میں قیاس آرائیوں کے گھوڑے دوڑائے جارہے ہیں ،تاہم اس بار انہیں جس نے بھی دھکا دیا ہے وہ الگ سوال ہے لیکن یہ دھکا حادثاتی نہیں تھا جنرل مشرف یہ دھکا کھانے کےلئے ازخود تیارتھے تاہم یہ پوری قوم کےلئے لمحہ فکریہ ہے کہ اس فکر کے حامل شخص نے اس ملک پر بلا شرکت غیرے ایک طویل حکمرانی کے گلچھڑے اڑائے، پھر میاں محمد نوازشریف اور محترمہ بے نظیر بھٹو کی جلا وطنی کے جمہوری چلے کی تاب نہ لاسکے لیکن اس کے باوجود ”گارڈ آف آنر “کے ساتھ ان کی رخصتی انجام پائی ،تاہم انہیں جس مصنوعی عزت سے رخصت کیا گیا تھا ،ملک میں آمد پر انہیں ویسی عزت نصیب نہ ہوئی عوامی پزیرائی ایک طرف انہیں ایک طرف بے نظیر بھٹو کی شہادت اور اکبر بگٹی کے قتل میں ملوث مقدمات کے علاوہ آئین سے انحراف کے آرٹیکل 6کے تحت مقدمہ جیسے خطرات کا سامنا ہے تو دوسری طرف انہیں شائد میاں نوازشریف کی پارلیمانی طاقت کا آسیب گھیرے ہوئے ہے ایسے حالات میں وفاقی دارالحکومت کے بعض باخبر حلقوں کا خیا ل ہے کہ جنرل مشرف کا الوداع ہونے کے امکانات قوی ہیں ،ان حلقوں کا قرین قیاس ہے کہ جلد یا بدیر جنرل مشرف ریمنڈ ڈیوس جیسے انجام سے دوچار ہوجائینگے ،مسلم لیگ ن کے اقتدار سنبھالنے سے قبل وہ الوداع ہوگئے تو اس کے سیاسی اثرات آئندہ حکومت پر زیادہ شدت سے مرتب نہیں ہونگے تاہم اگر اس ”نیک کام “میں تاخیر ہوگئی تو اس کے اثرات آئندہ حکومت اور قومی اداروں پر مرتب ہونگے جبکہ ان حلقوں کا کہنا ہے کہ صدر زرداری اور پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی یہی خواہش ہوگی کہ جنرل (ر)مشرف کی ممکنہ رخصتی میاں محمد نوازشریف کے وزیراعظم بننے کے بعد ہی ہو ،معلوم نہیں جنرل (ر) مشرف کب ریمنڈ ڈیوس بنتے ہیں لیکن یہ بات واضح ہے کہ جنرل (ر) مشرف کی شاندار اور پرتعیش محلاتی جیل میں ان کی ممکنہ جلا وطنی کے معاملہ کو نتیجہ خیز بنانے کےلئے پر اسرار آمد و رفت جاری ہے کہا جارہاہے کہ نو منتخب قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس سے دو روز قبل امریکہ کے پاکستان اور افغانستان کے خصوصی ایلچی ”جیمز ڈوبنز “کا ہنگامی دورہ بھی جنرل (ر) مشرف کے ممکنہ انجام سے متعلق ہی تھا انہوں نے عسکری قیادت کے علاوہ ممکنہ وزیراعظم میاں محمدنوازشریف سے ملاقت کی جو جنرل (ر) مشرف کے مستقبل کے حوالے سے نہایت اہمیت کی حامل ہے ،وفاقی دارالحکومت کے بیشتر حلقوں کا دعویٰ ہے کہ جنرل (ر) مشرف کی واپسی میں امریکہ اور سعودی عرب کے بیک ڈور چینلز نے اہم کردار ادا کیا تھا ،شنید ہے کہ اب ان کی جلاوطنی کا انتظام بھی یہی بیک ڈور چینلز کررہے ہیں تاہم اگر ان چینلز کی کوششیں 5جون تک رنگ نہ لاسکیں تو پھر 5جون 2013کا دن جنرل (ر) مشرف کی زندگی کے لئے یاد گار ترین دن ہوگا وہ اپنی محلاتی جیل میں ٹیلی ویژن پر اس شخص کو اقتدار کی مسند پر فائز ہوتا دیکھیں گے جسے انہوں نے صریحا آئین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 12اکتوبر 1999ءکو اقتدار سے الگ کرکے قید اور پھر جلا وطن کردیا تھا ۔

Source: https://www.dailypakistan.com.pk/tajziya/01-Jun-2013/44608




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...