Critical Flood Situation in Pakistan, Latest Footage (Pictures) of Flood in Different Cities of Pakistan
Posted By: Mughal Shah, August 19, 2013 | 01:54:57
لاہور: ہندوستان کی جانب سے دریائے ستلج میں پانی چھوڑنے اور شدید بارشوں کے نتیجے میں پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے جہاں ملتان، جھنگ اور کامونکی میں پانچ سے زائد دیہات زیر آب گئے ہیں۔
مقامی حکومتوں کی جانب سے درخواست موصول ہونے کے بعد سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 22 اگست کو ہونے والے ضمنی انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے آج ایک اہم اجلاس ہو گا۔
سیلاب کی پیش گوئی کرنے والے سینٹر کے مطابق ہندوستان نے دریائے ستلج میں ایک لاکھ 14 ہزار کیوسک مزید پانی چھوڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے گنڈا سنگھ والا میں انتہائی حد تک پہنچنے کا امکان ہے جس سے درمیانے درجے کے سیلاب خدشہ ہے۔
دریائے سندھ، چناب اور راوی میں سیلاب کے نتیجے میں سیالکوٹ ڈویژن میں نظام زندگی درہم برہم ہو گیا ہے اور بڑے رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں۔
دریائے سندھ میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے بعد لوگوں نے اپنی فصلوں اور گھروں کو دریا کے رحم و کرم پر چھوڑتے ہوئے محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونا شروع کر دیا۔
نالا ڈیک سے سیلابی ریلا نارووال، پسرور اور گجرانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد کامونکی میں داخل وہ گیا، ان تینوں علاقوں میں 100 گاؤں زیر آب گئے۔
جھنگ کے مقام پر چناب میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے جس سے 300 گاؤں متاثر اور فصلیں اور ارد گرد کے علاقے کو کافی نقصان پہنچا ہے۔
محکمہ موسمایت کے ایک اہلکار کے مطابق مون سون کے ایک اور طاقتور سسٹم سے دریاؤں میں طٓغیانی مزید بڑھ جائے گی جس سے شہری علاقوں میں سیلاب کا خدشہ پیدا ہو جائے گا کیونکہ ہندوستان اور پاکستان میں ڈیموں مکمل طور پر بھر چکے ہیں۔
آفیشل نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ پنجاب میں پانچ دن سے جاری بارش کے باعث زمین سیراب ہو چکی ہے اور اس لحاظ سے مزید بارش کے نتیجے میں شہری علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔
ہفتے کو تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح 1550 فٹ کی زیادہ سے زیادہ حد کے مقابلے میں 1549 فٹ تک پہنچ گئی جبکہ منگلا میں 1242 فٹ کے مقابلے میں سطح 1224 فٹ کی حد تک پہنچ چکی ہے۔
حکام نے راول ڈیم میں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے پیش نظر پیچھے سے آنے والے پانی کو جگہ دینے کیلیے ڈیم سے پانی خارج کیا جا رہا ہے۔
اتوار کو لاہور میں مزید بارش ہوئی جس کے نتیجے میں شہر کے مختلف علاقوں میں مزید چار افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ قصور میں بھی اتنے ہی افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ لاہور میں آئندہ دو روز تک مزید بارش کی پیش گوئی بھی کی گئی ہے۔
وزیر اعظم نواز شریف جو اس وقت لاہور میں موجود ہیں، نے اتوار کو اپنے بھائی اور وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کو سیلاب اور بارش سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انہوں نے نیشنل ڈیزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین کو ہدایت کی ہے کہ چترال کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کریں اور ریسکیو امدادی کوششوں کو مربوط بنائیں۔
صدر آصف علی زرداری نے بھی صوبائی حکومتوں کو حالیہ بارشوں اور اس کے باعث آنے والے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کیلیے بھرپور حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
صدارتی ترجمان فرحت اللہ بابر کے مطابق کے مطابق صدر زرداری حالیہ بارشوں اور سیلاب پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام کو فوری طور پر متاثرین کو امداد فراہم کرنے اور ان کی بحالی کی سرگرمیاں تیز کرنے کا حکم دیا ہے۔
مقامی حکام نے دریائے چناب میں تریمو کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد پیر کو درمیانے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی کی ہے۔
ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں اخنور کے مقام پر دریائے چناب میں پانی کی سطح ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک سے عبور کر چکی ہے، اور ایک بڑا ریلا مرالہ کے مقام سے پاکستان میں داخل ہونے کا امکان ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔
دریائے سندھ میں گڈو کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو گئی ہے جہاں سے چار لاکھ کیوسک پانی خارج کیا گیا ہے جبکہ اس مقام پر پانی کی سطح پانچ سے ساڑھے پانچ لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا امکان ہے۔
راوی میں جسر کے مقام پانی کی سطح 48 ہزار کیوسک تک پہنچ گئی ہے جہاں اتوار کو ہونے والی بارشوں کے باعث اس کی سطح 70 ہزار کیوسک تک بلند ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور میں اتوار کو بھی لگاتار چھٹے روز بارش کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد لوگوں کو اپنے جان و مال کے حوالے سے شدید تشویش لاحق ہو گئی ہے۔
اتوار کو شہر کے گردونواح میں شدید بارش ہوئی جہاں بدین روڈ پر مکان کی چھت گرنے سے سات سالہ سلمان اور ان کا پانچ سالہ بھائی سلیم ہلاک ہو گئے۔
شالیمار کے علاقے میں 25 سالہ شاہد زیر تعمیر مکان کی دیوار گرنے سے ہلاک ہو گیا جبکہ ان کا بھائی صفدر شدید زخمی ہوا، اسی دوران میر شاہ کے علاقے میں ایک ریلوے کا ملازم غلام مرتضیٰ کرنٹ لگنے سے ہلاک ہو گیا۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور ایئر پورٹ پر 64 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جبکہ لاہور شہر میں 30، راولا کوٹ میں 19، مری میں دس، بالاکوٹ میں آٹھ، گجرانوالہ میں چھ جبکہ کاکول میں چھ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
محکمے کے مطابق مون سون سسٹم کمزور پڑ رہا ہے جس کے باعث راولپنڈی، گجرانوالہ، سرگودھا، لاہور، فیصل آباد، ساہیوال، بہاولپور، پشاور، کوہاٹ، ہزارہ، مردان، اسلام آباد اور کشمیر میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
ضمنی انتخابات ملتوی ہونے کا خدشہ:
مقامی انتظامیہ کی جانب سے درخواستیں موصول ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 22 اگست کو ہونے والے انتخابات ملتوی کرنے کے حوالے سے پیر کو حکومتی اور اپوزیشن نمائندوں کا اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔
18 اگست بروز اتوار الیکشن کمیشن کے ایک اہلکار نے ڈان کو بتایا کہ کمیشن نے محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر جنرل عارف محمود اور نیشنل ڈایزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین میجر جنرل محمد سعید کو اجلاس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ بھیج دیا ہے تاکہ وہ موجودہ صورتحال سے آگاہی فراہم کرنے کے ساتھ انتخابات کی متوقع تاریخ بھی تجویز پیش کر سکیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر میٹنگ کی سربراہی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کی تھی جس میں 22 اگست کو قومی اور صوبائی اسمبلی کے 42 حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا تھا لیکن اب اجلاس سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں انتخابات کے ملتوی کرنے کا ایجنڈا بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
آفیشل نے بتایا کہ انتخابات کی تاریخ حلقوں میں اسی صورت میں تبدیل کی جائے گی اگر وہاں سیلاب کے باعث 22 اگست کو انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہو گا۔
وزیراعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو میٹنگ میں حکومت کی جانب سے شرکت کے لیے نامزد کیا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اس میٹنگ میں ذاتی طور پر شرکت کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی الیکشن کمیشنز مستقل سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے متعدد حلقوں میں ضمنی انتخابات کا انعقاد ممکن نہ ہو سکے گا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو فی الحال الیکشن کے التوا کے حوالے سے صرف ایک تحریری شکایت موصول ہوئی ہے، جو بلوچستان کے علاقے جھل مگسی کی انتظامیہ نے کی ہے جہاں صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی-32 کے لیے ضمنی الیکشن ہوں گے۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سیلاب کے باعث علاقے میں بہت سے لوگ لاپتہ ہو گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور سیکریٹری دفاع بھی شرکت کریں گے جو سیلاب سے غیر متاثرہ علاقوں میں الیکشن کے حوالے سے انتظامات کو حتمی شکل دیں گے۔
سیلاب سے 108 ہلاکتیں:
پاکستان میں مون سون بارشوں کے باعث حالیہ سیلاب کے نتیجے میں اب تک 108 افراد ہلاک جبکہ تین لاکھ سے زائد متاثر ہوئے ہیں۔
نیشنل ڈزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک سینئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ‘بارشوں کے باعث 334764 افراد متاثر، کم از کم 108 ہلاک اور 104 زخمی ہوچکے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ بارشوں کی وجہ سے 770 دیہات زیر آب آچکے ہیں جبکہ 2427 گھروں کو نقصان پہنچا ہے۔
افسر کے مطابق این ڈی ایم اے نے سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے 44 ریلیف کمیپ قائم کردئے ہیں۔
پاکستان گزشتہ تین سال سے مون سون بارشوں کے بعد سیلابوں کا شکار رہا ہے جبکہ اسے اس حوالے سے مزید اقدامات نہ کرنے پر تنقید کا سامنا ہے۔
2010ء میں ملک کا سب سے بد ترین سیلاب آیا تھا جس سے تقریباً 1800 افراد ہلاک جبکہ دو کروڑ سے زائد افراد متاثر ہوئے تھے۔