Current Flood (2013) in Pakistan, Total 1.5 Million People Affected in Different Areas of Pakistan
Posted By: Shahid Iqbal, August 26, 2013 | 03:33:54
سلام آباد: پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور اس نتیجے میں آنے والے تباکن سیلاب سے گزشتہ تین ہفتوں میں 178 افراد ہلاک اور تقریباً پندرہ لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ملک میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ایک عہدیدار نے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اب تک کم سے کم 178 افراد ہلاک اور پندرہ لاکھ تین ہزار چار سو بانوے افراد بارشوں اور سیلاب سے متاثر ہوچکے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب کی زد میں آکر 855 افراد زخمی ہوئے جبکہ پانچ ہزار چھ سو پندرہ دیہات اور تقریباً بیس ہزار تین سو بارہ مکانات تباہ ہوئے ہیں۔
تازہ اعداد و شمار کے مطابق صوبہ پنجاب میں 64، خیبر پختونخوا میں 24، سندھ میں 35، بلوچستان میں 18، قبائلی علاقہ جات میں 12 اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں اب تک 25 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے بدھ کو سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 139 جبکہ متاثرین کی تعداد دس لاکھ کے قریب تھی۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے عہدیدار نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے تقریباً 350 امدادی کیمپ قائم کیے گئے جن میں سے زیادہ تر صوبہ پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں تھے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگلے مہینے مزید بارشوں کا بھی امکان ہے لیکن این ڈی ایم اے اس کے لیے تیار ہے۔
دوسری جانب کل بروز اتوار کو دریائے چناب میں پنجند اور راوی میں سندھنائی کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب، جبکہ دریائے سندھ میں سکھر کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب تھا۔ اور چشمہ اور گدو کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا۔
اس ہی طرح دریائے ستلج میں ہیڈ سلام اور سلیمانکی کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
سیلاب کی پیشن گوئی کرنے والے مرکز کے مطابق پیر اور منگل کے روز دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر انچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے۔
دریائے راوی میں سیلاب کے باعث ٹوبہ ٹیک سنگھ اور کمالیہ اور پیر محل میں متعدد دیہات تباہ ہوگئے ہیں۔
چناب میں پنجند کے مقام پر پانی کی سطح میں اضافے سے بستی بختیاری اور اس کے اطراف دیہات تباہ ہوگئے ہیں۔
شدید سیلاب سے جہاں بڑے پیمانے پر جانی نقصانات ہوئے ہیں، وہیں قیمتی املاک اور وسیع علاقے میں فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
جنوبی پنجاب کے شہر مظفرگڑھ کی تحصیل علی پور کے کم سے کم چوبیس دیہات سیلاب سے زیرآب آگئے ہیں، جبکہ جلال پور، پیر والہ اور ملتان کے قریب واقع متعدد گاؤں دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث تباہ ہوچکے ہیں۔
فلڈ فورکاسٹنگ سینٹر کا کہنا ہے کہ بارشوں سے مزید سیلاب آنے کا فی الحال کوئی خطرہ نہیں ہے۔
تاہم اس کے باوجود قبائلی علاقوں، ملاکنڈ، ہزارہ، پشاور، کوہاٹ، بنوں، راولپنڈی، اسلام آباد اور کشمیر میں اگلے چوبیس گھنٹوں میں بارش کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
Source