Copyright Policy Privacy Policy Contact Us Instagram Facebook
Top Rated Posts ....
Tiktoker Imsha Rehman's first video statement after her private videos leaked Tiktoker Imsha Rehman's first video statement after her private videos leaked Video: American Khatoon Ke Dar Se Larka Flat Chor Kar Kese Bhaga? Video: American Khatoon Ke Dar Se Larka Flat Chor Kar Kese Bhaga? Karachi: American woman who came to marry a young man reaches Nursery Karachi: American woman who came to marry a young man reaches Nursery Video: A girl performing as Mermaid in Chinese aquarium attacked by a huge fish Video: A girl performing as Mermaid in Chinese aquarium attacked by a huge fish Mohammad Malick's address to protest against PECA Act Mohammad Malick's address to protest against PECA Act Saudi woman Shahd Al Shammari spotted shopping on horseback in viral video Saudi woman Shahd Al Shammari spotted shopping on horseback in viral video



سپریم کورٹ نے عمران خان کے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کر دیا۔ جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا ہے کہ عمران خان جمع کرائے جواب پر دوبارہ غور کریں، سب جانتے ہیں کہ جواب میں کیا خامی ہے۔

اسلام آباد: (دنیا نیوز، ویب ڈیسک) عمران خان توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ عمران خان کا قد کاٹھ دیکھیں ! جاہل آدمی بات کرتا تو کوئی اور بات تھی۔ عمران خان نے تو اپنے جواب میں شرمناک کا لفظ استعمال کرنے پر افسوس کا اظہار بھی نہیں کیا۔ کیا عمران خان کے کارکن انھیں کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا رویہ شرمناک ہے۔ توہین عدالت کیس میں عمران خان کے وکیل حامد خان کا کہنا تھا کہ عدالت تحمل کا مظاہرہ کرے ، ''شرمناک'' لفظ گالی نہیں ہے۔ عمران خان کا شرمناک کہنے سے مراد ''نامناسب'' ہے۔ شرمناک لفظ کو سیاق و سباق کے ساتھ دیکھا جائے۔ شرمناک کا لفظ ریٹرننگ افسران کے لئے بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ جس پر جسٹس اعجاز چودھری کا کہنا تھا کہ آپ کہتے ہیں کہ شرمناک لفظ کے معنی بدل دیں۔ آپ کہتے ہیں شرمناک کہنے سے عدالت کی توہین نہیں ہوتی تو ہمیں مطمئین کر دیں۔ اگر ہم فیصلہ دیں کہ شرمناک کا لفظ غیر مناسب نہیں تو یہ ایک مثال بن جائے گی۔ جسٹس اعجاز کا کہنا تھا کہ ذاتی جھگڑا ہو تو معاف کر دوں لیکن یہ ادارے کا معاملہ ہے۔ جواب میں ایک جگہ بھی نہیں لکھا کہ شرمناک غلط لفظ ہے۔ عمران خان عدالت کو شرمناک کہیں تو یہ قابل قبول نہیں ہے۔ سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں عمران خان کے داخل کرائے گئے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ غور کرنے کی ہدایت کردی ہے۔ دوسری جانب سپریم کورٹ روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ معافی تب مانی جاتی ہے جب کوئی غلط کام کیا جائے۔ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ حالیہ الیکشن میں دھاندلی کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سپریم کورٹ سے کسی قسم کا تصادم نہیں چاہتے۔ دیکھیں آج عدالت میں کیا ہوتا ہے۔ واضع رہے کہ گزشتہ روز عمران خان نے توہین عدالت کیس میں اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کر وا دیا تھا۔ تحریک انصاف کے چیئرمین کا 21 صفحات پر مشتمل جواب ان کے وکیل حامد خان نے جمع کرایا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے الیکشن کمشن اور ریٹرننگ افسروں کی کارکردگی پر تنقید کی تھی۔ ریٹرننگ افسران کے کام پر تبصرہ کرنے سے توہین عدالت لاگو نہیں ہوتی۔ انہوں نے ''شرمناک'' کا لفظ پوری عدلیہ کیلئے نہیں بلکہ ریٹرننگ افسروں کے لئے استعمال کیا تھا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے عدالت کو کبھی سکینڈلائز کرنے یا کسی جج کی تضحیک یا توہین کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے عدالت سے 26 جولائی کو جاری کیا گیا توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے کی استدعا کی تھی۔


Source




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...