Top Rated Posts ....

Breaking News: British court sentenced Lord Nazir Ahmed to five and a half years in prison

Posted By: Nasir, February 04, 2022 | 15:53:26


Breaking News: British court sentenced Lord Nazir Ahmed to five and a half years in prison



بریکنگ نیوز۔ برطانوی عدالت نے لارڈ نذیر احمد کو ساڑھے پانچ سال قید کی سزا سنادی


Youtube



لارڈ نذیر احمد: دارالامرا کے سابق رکن کو بچوں پر جنسی حملوں کے جرم میں ساڑھے پانچ برس قید

برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے دارالامرا کے سابق رکن لارڈ نذیر احمد کو 1970 کی دہائی میں دو بچوں کے جنسی استحصال کے جرم میں ساڑھے پانچ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔

لارڈ احمد آف روہدرم کو جنوری 2022 کے آغاز میں ایک لڑکے کے خلاف سنگین جنسی حملے اور ایک کمسن لڑکی کے ریپ کی کوشش کرنے کا مجرم پایا گیا۔

سزا سناتے ہوئے جسٹس لیونڈر کا کہنا تھا کہ نذیر احمد کے اس عمل سے ان کے حملوں کا شکار افراد پر ’گہرے اور دیرپا اثرات‘ مرتب ہوئے۔

شیفیلڈ کراؤن کورٹ کو بتایا گیا تھا کہ سلسلہ وار جنسی حملے روہدرم میں تب ہوئے جب نذیر احمد ٹین ایجر تھے۔

64 سالہ نذیر احمد اپنے پیدائشی نام سے عدالت میں پیش ہوئے تھے اور خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کی تھی۔

ٹرائل کے دوران وکیلِ استغاثہ ٹام لٹل نے عدالت کو بتایا کہ لارڈ احمد نے ستّر کی دہائی کے اوائل میں ایک لڑکی کے ریپ کی کوشش کی تھی جب وہ خود 16 یا 17 سال کے تھے مگر لڑکی اُن سے کمسن تھی۔

اسی عرصے کے دوران 11 سالہ لڑکے پر بھی جنسی حملہ ہوا۔

ٹام لٹل نے کہا کہ لارڈ احمد کا دعویٰ ہے کہ یہ الزامات انہائی من گھڑت ہیں مگر سنہ 2016 میں دونوں متاثرین کے درمیان ہونے والی ایک ٹیلی فون گفتگو کی ریکارڈنگ سے معلوم ہوا کہ یہ 'من گھڑت' واقعات نہیں تھے۔

جیوری کو بتایا گیا کہ خاتون کی کال مرد متاثرہ شخص کی ایک ای میل کے جواب میں ہوئی جس میں کہا گیا کہ اُن کے خلاف اُن کے پاس ثبوت موجود ہیں۔

لارڈ احمد پر اُن کے دو بڑے بھائیوں 71 سالہ محمد فاروق اور 65 سالہ محمد طارق کے ساتھ الزامات عائد کیے گئے تھے مگر بڑے بھائیوں کو ٹرائل کے لیے ان فٹ قرار دیا گیا۔

اُن دونوں کے خلاف اسی لڑکے پر ناشائستہ حملے کا الزام ہے جس کا استحصال لارڈ احمد نے کیا تھا۔

حالانکہ یہ دونوں افراد فوجداری ٹرائل میں نہیں تھے لیکن جیوری ثبوت سننے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی کہ اُنھوں نے یہ کام کیا تھا۔

لارڈ احمد نے نومبر 2020 میں اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب کنڈکٹ کمیٹی کی رپورٹ میں پایا گیا کہ اُنھوں نے خود سے مدد مانگنے والی ایک مجبور خاتون کا جنسی اور جذباتی استحصال کیا تھا۔

اُنھیں ایک ری ٹرائل کے بعد مجرم پایا گیا تھا۔

اُن کے رویے کے خلاف انکوائری بی بی سی نیوز نائٹ کی ایک تحقیقاتی رپورٹ کے بعد شروع ہوئی تھی۔

رپورٹ کے ذریعے اُنھیں دارالامرا سے خارج کرنے کی سفارش کی گئی۔ وہ ایسے پہلے لارڈ ہوتے لیکن اُنھوں نے اس کے نفاذ سے پہلے ہی استعفیٰ دے دیا تھا۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس کے سپیشل کرائمز ڈویژن کی سربراہ روزمیری اینسلی نے کہا کہ ان فیصلوں سے جیوری نے واضح فیصلہ دے دیا ہے کہ جرم اور ٹرائل کے درمیان جتنا بھی وقت گزرے، وہ متاثرین کے دعووں کی ساکھ اور سچائی کے حوالے سے مطمئن ہیں۔

'ان میں سے ایک مدعا علیہ کچھ وقت کے لیے طاقت، اثر و رسوخ اور ذمہ داری والے عہدے پر تھے مگر اس کیس نے یہ واضح کر دیا ہے کہ جہاں کافی ثبوت موجود ہوں، مشکل مقدمات میں بھی، وہاں کراؤن پراسیکیوشن سروس استغاثہ دائر کرے گی، جیوری کے سامنے ثبوت پیش کرے گی اور جائز سزا ہوتے ہوئے دیکھے گی۔'



Source




Follow Us on Social Media

Join Whatsapp Channel Follow Us on Twitter Follow Us on Instagram Follow Us on Facebook


Advertisement





Popular Posts

Comments...