Russia Ukraine War: Can Putin press the button of nuclear bomb? BBC report
Posted By: Saif, February 28, 2022 | 06:48:34Russia Ukraine War: Can Putin press the button of nuclear bomb? BBC report
پیوٹن کا جوہری فورسز کو الرٹ رہنے کا حکم، کیا پیوٹن ایٹم بم کا بٹن دبا سکتے ہیں؟
سب سے پہلے مجھے ایک اعتراف کرنا ہے۔ بہت بار میں نے یہ سوچا تھا کہ ’پوتن ایسا کبھی نہیں کریں گے۔‘ لیکن پھر انھوں نے مجھے غلط ثابت کیا۔
’وہ کبھی بھی کریمیا پر قبضہ نہیں کریں گے۔‘ مگر انھوں نے کر لیا۔
’وہ کبھی بھی ڈنباس میں جنگ شروع نہیں کریں گے۔‘ مگر پوتن نے یہ جنگ چھیڑ دی۔
’پوتن یوکرین پر باقاعدہ حملہ نہیں کر سکتے۔‘ مگر انھوں نے کر دیا۔
اب میں اس نیتجے پر پہنچا ہوں کہ یہ جملہ کہ ’ایسا کبھی نہیں ہو سکتا‘ کا اطلاق ولادیمیر پوتن پر نہیں ہوتا۔
اور یہ نتیجہ ایک مشکل سوال کو جنم دیتا ہے: ’پوتن کبھی بھی نیوکلیئر بٹن دبانے میں پہل نہیں کریں گے؟‘
یہ کوئی فرضی سوال نہیں ہے۔ روس کے صدر گذشتہ رات اپنے ملک کی جوہری فورسز کو الرٹ رہنے کا حکم دے چکے ہیں۔ انھوں نے اس فیصلے کی وجہ نیٹو رہنماؤں کی جانب سے جاری کردہ ’جارحانہ بیانات‘ کو قرار دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں پوتن کے بیانات کو ذرا غور سے سُنیں۔ گذشتہ جمعرات کو جب انھوں نے ٹی وی پر ایک خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا جو دراصل یوکرین پر باقاعدہ حملہ تھا، تو انھوں نے ایک تنبیہ بھی جاری کی: ’اگر کوئی بھی اس معاملے میں باہر سے مداخلت کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے تو وہ جان لے کہ اگر ایسا کیا گیا تو ایسے نتائج بھگتنا ہوں گے جن کی نظیر تاریخ میں نہیں ملتی۔‘
نوبیل انعام یافتہ دمیتری موراتوو نووایا گزیٹا اخبار کے مدیر اعلٰی (چیف ایڈیٹر) ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ ’پوتن کے یہ الفاظ جوہری جنگ کی براہ راست دھمکی ہیں۔‘
’اس خطاب میں پوتن صرف کریملن کے نہیں بلکہ دنیا کے مالک کے طور پر دکھائی دینے کی کوشش کر رہے تھے۔ جیسے کوئی اپنی نئی گاڑی کی چابی انگلیوں پر گھما کر اس کی نمائش کرتا ہے، ویسے ہی پوتن نے جوہری بٹن پر اپنا ہاتھ پھیرا۔‘
’پوتن کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر روس ہی باقی نہیں رہے گا تو پھر باقی دنیا کی کیا ضرورت ہے؟ لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔ لیکن یہ دھمکی ہے کہ اگر روس سے اس کی خواہش کے مطابق برتاؤ نہیں کیا گیا تو پھر سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔‘
سنہ 2018 میں ایک دستاویزی فلم میں روس کے صدر پوتن نے کہا تھا کہ ’اگر کوئی روس پر قبضہ کرنے کا فیصلہ کرے تو ہمارے پاس جواب دینے کا قانونی حق ہے۔ ایسا کرنا انسانیت کے لیے اور دنیا کے لیے تباہ کُن ہو گا لیکن میں روس کا شہری اور ریاست کا سربراہ ہوں۔ ہمیں ایسی دنیا کی ضرورت کیوں ہو گی جس میں روس نہیں ہو گا؟‘
اب جلدی سے سنہ 2022 میں آ جائیں۔ پوتن یوکرین کے خلاف جنگ کا آغاز کر چکے ہیں لیکن روس کی توقع کے برخلاف ایک جانب یوکرین کی افواج شدید مزاحمت کر رہی ہیں تو دوسری جانب مغربی ممالک ماسکو کے خلاف معاشی اور مالیاتی پابندیاں عائد کرنے پر متحد ہو رہی ہیں۔ پوتن کا وضع کردہ نظام خطرے میں پڑ چکا ہے۔
پاول فیلگین ہاوئر ماسکو میں ایک دفاعی تجزیہ کار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’اس وقت پوتن مشکل میں پڑ چکے ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مغرب کی جانب سے روس کے مرکزی بینک کے اثاثے منجمند کرنے کے بعد روس کا مالیاتی نظام مفلوج ہو گا تو پھر پوتن کے پاس زیادہ راستے نہیں بچیں گے۔ پھر نظام چل ہی نہیں پائے گا۔‘
پوتن کے پاس ایک راستہ یہ ہے کہ وہ یورپ کی گیس سپلائی منقطع کر دیں اور امید کریں کہ اس سے یورپی ممالک پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ ایک اور راستہ یہ بھی ہے کہ وہ برطانیہ اور ڈنمارک کے درمیان شمالی سمندر میں کسی مقام پر ایک نیوکلیئر بم گرا دیا جائے۔‘
اگر ولادیمیر پوتن نے واقعی جوہری آپشن کا انتخاب کر لیا تو کیا ان کے قریبی لوگوں میں سے کوئی ان کو روکنے کی کوشش کرے گا؟
دیمیتری موراتوو کہتے ہیں کہ ’روس کی سیاسی اشرافیہ عوام کے ساتھ کبھی بھی نہیں ہوتی، وہ ہمیشہ حاکم کا ساتھ دیتی ہے۔‘
اور ولادیمیر پوتن کے روس میں حاکم بہت طاقتور ہے۔ یہ ایسا ملک ہے جہاں کریملن جو چاہتا ہے کر سکتا ہے کیوںکہ اسے روکنے والا کوئی نہیں۔
پاول فیلگین ہاوئر کہتے ہیں کہ ’روس میں کوئی بھی پوتن کے سامنے کھڑے ہونے کو تیار نہیں ہے۔ ہم واقعی ایک خطرناک موڑ پر کھڑے ہیں۔‘
یوکرین کی جنگ ولادیمیر پوتن کی جنگ ہے۔ اگر کریملن یعنی پوتن نے اپنے جنگی مقاصد حاصل کر لیے تو پھر یوکرین کی خودمختاری کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
دوسری جانب اگر پوتن کو بھاری نقصانات اٹھانا پڑتے ہیں اور ایسا ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ناکام ہو رہے ہیں تو پھر ڈر ہے کہ کہیں وہ کچھ اور نہ کر بیٹھیں۔
خصوصا جب کہ ’ایسا کبھی نہیں ہو سکتا‘ کا اطلاق بھی نہ ہو سکتا ہو۔
Source: BBC Urdu