Jhoot Bolne Ki Waja Se Hi Tumhari Manhoos Hakumat Khatam Hui - Ayan Ali To Imran Khan
Posted By: Amjad Shah, May 13, 2022 | 08:52:48Jhoot Bolne Ki Waja Se Hi Tumhari Manhoos Hakumat Khatam Hui - Ayan Ali To Imran Khan
گزشتہ جلسے میں عمران خان نے اپنی تقریر میں ایان علی کیس کے تفتیشی افسر کے قتل ہونے کا الزام لگایا تو جواباً ایان علی عمران خان پر پھٹ پڑیں۔ عمران خان کے خلاف ٹویٹس کی پوری سیریز لکھ ماری۔ ایان علی نے ٹویٹس کرتے ہوئے لکھا۔۔
دو عادات شاید آپ مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے
پہلی میرے نام پر TRP کمانا (کیونکہ خود کمانا و کھانا آپ کی فطرت نہیں)
دوسری جھوٹ بولنا (کیونکہ سچ بولنا آپ نے سیکھا نہیں)
چار سال وزیر اعظم رہے، پھر بھی مجھ پر جھوٹا الزام لیے بغیر آپ کی تقریر و خبر نہیں بنتی
جیسے پہلے نہیں بنتی تھی۔ آج بھی آپ کو میری ضرورت ہے Relevant رہنے کے لیے
یہ آپ کے اقتدار کی Damming Indictment ہے
اپنا کیا کرایا کچھ ہوتا تو بیان کر لیتے، آخیر عمر میں میرے نام پر جھوٹ تو نہ بولتے
آپ چار سال وزیر اعظم رہے، میں اس دوران بھی جھوٹے مقدمات سے بری ہوئی
کیونکہ میں سچی آپ جھوٹے تھے اور ہیں۔ جھوٹ کے کوئی پاؤں نہیں ہوتے
جیسے آپ کے اس جھوٹ کے کہ میرے کیس کے تفتیشی افسر کا قتل ہوا
میرے کیس میں تفتیشی افسر ایک انسپکٹر سلیم تھے پہلے دن سے
آج تک زندہ ہیں ہٹے کٹے ہیں اور اپنے ڈیپارٹمنٹ سے انعام لے رہے ہیں مجھ پر جھوٹی کیس ڈالنے کے
ہر کورٹ ڈوکیومنٹ پر اُن کا نام ہے۔ ان سمیت ہر شخص جو کورٹ ڈوکیومنٹس میں ہے زندہ ہے
آپ شاید آپنی 3rd Division یا addiction کی وجہ سے پڑھ نہیں سکتے
اس لیے الف لیلا کی کھانیاں سناتے ہیں
جن کا قتل ہوا ان کا نام انسپکٹر اعجاز تھا (ٱللَّٰه مغفرت کرے)
دور دور تک میرے کیس سے تعلق نہ تھا
یہ ہائی کورٹ میں ثابت ہوا۔ ایک سال تک سب بشمول آپ کے دوست چوہدری نثار یہجانتے تھے کہ مرحوم میرے کیس سے متعلقہ نہیں تھے اور ڈکیتی میں قتل ہوئے
ایک سال بعد جب میں سب مقدمات جیت گئی تو ان کے قتل کا الزام بھی مجھ پر ڈال دیا گیا
اوپر سے دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئیں۔ میں نے یہ مقدمہ سیشن کورٹ، انسداد دہشت گردی کورٹ، ہائی کورٹ و سپریم کورٹ میں لڑا و جیتا
ہر جگہ یہ ثابت ہوا کہ میں اس مقدمہ میں ملزمہ بھی نہیں
بالآخر مجھے سپریم کورٹ نے اس مقدمے سے آزاد کیا
جانتے ہیں اس بنچ میں کون تھا جسٹس ثاقب نثار اور شیخ عظمت سعید جن کی آپ تک نے تعریف کی۔ سپریم کورٹ تک سے میرے بری ہونے کے بعد اگر آپ کے شکی دماغ میں غلل تھا تو اپنے چار سالہ منحوس دور میں Reinvestigation یا Appeal کرتے
بطور وزیر اعظم تو چار سال آصف علی زرداری، نواز شریف، مریم، بلاول یا مجھے قانونً کچھ کہ نہیں سکے
اب پھر TRP کے لیے ہم سے بھیک مانگنے لگے جو کچھ میں نے ان جھوٹے مقدمات میں Face کیا اسے ہائی کورٹ نے Unprecedent Victimization اور National Tragedy کہا
آپ میں شرم ہوتی تو ان جھوٹوں کو پھر سے پھیلاتے
مگر آپ میں شرم ہوتی تو آپ آپ تو نہ ہوتے
ہمیں کیسے پتہ چلتا Sports Quota پر آکسفورڈ جانے والوں Caliber کا کیا ہوتا ہے انہیں جھوٹوں نے پہلے بھی آپ کا منحوس اقتدار ختم کیا اور یہی جھوٹ آپ کو مزید بھی Expose کریں گے
یہاں تک کہ پاکستان کے عوام آپ اور آپ کے غلیظ اطوار سے آزاد ہوں
تب تک میں آپ کے خود پر بولے جھوٹ بے نقاب کرتی رہوں گی
اور یہ بھی پوچھوں گی کہ آپ پر درج اقدام قتل کے کیس کا کیا بنا آپ کی جانب سے ایک پولیس آفیسر پر حملہ Live TV پر کیا گیا
دوسرے آفیسرز کو دھمکیاں بھی Live TV پر دی گئیں
وقت آ گیا ہے کہ آپ ان اور دوسرے مقدمات بشمول آٹا چوری، رنگ روڈ، مالم جبہ، بی آر ٹی، ادویات، پٹرولیم، مہمند ڈیم، بلاسفیمی، فارن فنڈنگ کا جواب دیں میں تو 20 سال کی عمر میں جھوٹے مقدمات لڑ اور جیت چکی امید ہے آپ بھی گھبرائیں گے نہیں
دیکھتے ہیں آپ کتنے دن برداشت کرتے ہیں جو میں نے کیا
مزید عزت افزائی کروانی ہو تو پھر میرا نام لیں
دو عادات شاید آپ مرتے دم تک نہیں چھوڑ سکتے
— Ayyan (@AYYANWORLD) May 12, 2022
پہلی میرے نام پر TRP کمانا (کیونکہ خود کمانا و کھانا آپ کی فطرت نہیں)
دوسری جھوٹ بولنا (کیونکہ سچ بولنا آپ نے سیکھا نہیں)
چار سال وزیر اعظم رہے، پھر بھی مجھ پر جھوٹا الزام لیے بغیر آپ کی تقریر و خبر نہیں بنتی
جیسے پہلے نہیں بنتی تھی /1 pic.twitter.com/dDbvWEUQwi