What caused Kallar Kahar bus accident yesterday which killed 12 persons
Posted By: Zohaib, June 18, 2023 | 09:12:28What caused Kallar Kahar bus accident yesterday which killed 12 persons
کلرکہار بس حادثے میں 12 افراد ہلاک: ’اس مقام پر خطرناک اترائی ہے، بار بار استعمال سے بریک فیل ہو جاتی ہے‘
صوبہ پنجاب کے شہر چکوال میں موٹروے پر سالٹ رینج کلرکہار کے مقام پر مسافر بس کو گذشتہ روز پیش آنے والے حادثے میں کم سے کم 12 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہو گئے تھے۔
حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل ہیں۔ یہ حادثہ راولپنڈی سے جھنگ جانے والی مسافر کوچ کو پیش آیا جس میں موٹروے حکام کے مطابق عملے سمیت 32 سے زیادہ افراد سوار تھے۔
یہ مسافر بس موٹروے پر سالٹ رینج کے مقام پر سنیچر کی دوپہر 3:16 منٹ پر حادثے کا شکار ہوئی۔
موٹروے پولیس کے ترجمان یاسر محمود کے مطابق ’اس حادثے میں پانچ افراد موقعے پر ہی ہلاک ہو گئے تھے جن میں بس کا ڈرائیور بھی شامل تھا۔‘
حکام کے مطابق حادثے کی اطلاع ملتے ہی موٹروے پولیس، ریسکیو 1122 اور دیگر امدادای ٹیمیں موقع پر پہنچیں اور زخمیوں کو فوری چکوال میں موجود ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا جہاں مزید دو افراد جانبر نہ ہو سکے۔
موٹروے پولیس کے ترجمان کے مطابق بس کو حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا۔
انھوں نے کہا کہ ’موٹروے کے اس حصے میں پہاڑی موڑ پر اوور سپیڈنگ کے باعث گاڑی بے قابو ہوئی اور بریک کام نہ کر سکی اور بس بے قابو ہو کر روڈ کے دوسری طرف جا گری۔
’اس کے گرنے کے بعد مخالف سمت سے آنے والی ایک کار اس سے ٹکرائی تاہم معجزانہ طور پر اس کار کے مسافر معمولی ہی زخمی ہوئے۔‘
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی جانب سے اس حادثے کے بعد ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ ’سالٹ رینج پر حادثات کا تواتر کے ساتھ ہونا پریشان کن ہے۔ موٹروے حکام اس امر کو یقینی بنائیں کہ موٹروے پر چلنے والی گاڑیاں سفر کے قابل ہوں اور ڈرائیور حضرات ڈرائیونگ کے تمام معیارات پر پورے اترتے ہیں۔
’قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کر کے ہی سفر کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔‘
حادثے کا شکار ہونے والی بس میں 34 مسافر سوار تھے
ڈپٹی کمشنر چکوال قرت العین ملک کی جانب سے واقعے کے بعد کی گئی ٹویٹ کے مطابق ’سنیچر کی دوپہر ہونے والے مسافر بس کے حادثے میں 22 افراد زخمی ہوئے جن میں سے سات افراد کو حالت نازک ہونے کی وجہ سے راولپنڈی منتقل کیا جا چکا ہے۔‘
اس حادثے سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں انھوں نے سب سے دعاؤں کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’حادثہ بریک فیل ہونے کے باعث پیش آیا ہے اور بس میں مجموعی طور پر 34 مسافر سوار تھے۔‘
حادثے کی اطلاع ملتے ہی سوشل میڈیا پر اس حوالے سے صارفین نے جہاں اس مقام پر متعدد بار جان لیوا حادثات ہونے پر تشویش کا اظہار کیا وہیں کئی صارفین نے یہاں طبی سہولیات کی فراہمی اور آگاہی بڑھانے پر بھی بات کی۔
ڈپٹی کمشنر قرت العین کی ٹویٹ پر ناہید نامی صارف نے لکھا کہ ’موٹروے پر خاص کر کے کلر کہار سالٹ رینج میں ایمرجنسی سروسز ہونی چاہییں، اس سے پہلے بھی یہاں پر کافی حادثات ہوئے ہیں اور کافی نقصان ہوا ہے۔‘
ٹوئٹر صارف کے مطابق ’یہ ( ایمرجنسی سروس) موٹروے اور ہائی وے کی طرف سے مہیا کی جائیں، چکوال کی ایمرجنسی سروس پر شدید دباؤ بڑھ جاتا ہے اور پھر راولپنڈی منتقل کرنے سے وقت اور قیمتی جانوں کا نقصان ہوتا ہے۔‘
’لائسنس اور فٹنس سرٹیفیکیٹ اپ ٹو ڈیٹ نہ ہو تو سالٹ رینج پر گاڑی نہیں لے جا سکتے‘
گاڑیوں کی فٹنس سے متعلق یہی سوال ہم نے موٹروے پولیس حکام سے پوچھا اور ساتھ ہی یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ کلرکہار پر گاڑی چلانے کی احتیاط کے حوالے سے ڈرائیورز کو کیا آگاہی دی جاتی ہے؟
ترجمان موٹروے پولیس یاسر محمود نے بتایا کہ ’سالٹ رینج کے سٹارٹنگ پوائنٹ پر ایچ ٹی وی (ہیوی ٹرانسپورٹ وہیکلز) اور پی ایس وی (پبلک سروس وہیکلز) ڈرائیورز کی آگاہی اور گاڑی کی فٹنس چیک کرنے کا کام شروع کیا جاتا ہے۔‘
ترجمان کے مطابق:
ڈمپر ٹرالر، ٹرکوں اور بسوں کو سالٹ رینج کے سٹارٹ پوائنٹ پر روک کر چیک کیا جاتا ہے۔
چیکنگ کے اس عمل میں سب سے پہلے ڈرائیور کا مستند لائسنس چیک کیا جاتا ہے۔
روڈ ٹرانسپورٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ فٹنس سرٹیفیکیٹ چیک کیا جاتا ہے۔
ان وہیکلز کے ٹائرز چیک کر کے ان کی کنڈیشن کی تسلی کی جاتی ہے۔
ڈرائیورز سے گپ شپ کے دوران اس کی ظاہری حالت کا جائزہ لیا جاتا ہے کہ آیا وہ الرٹ اور درست حواسوں میں ہے کہ گاڑی زمہ داری سے چلا سکے۔
چیک کیا جاتا ہے کہ گاڑی اوور لوڈ نہ ہو اور مسافر بسوں میں بھی گنجائش سے زیادہ مسافر نہ بھرے گئے ہوں۔
اگر لائسنس نہ ہو یا زائد المعیاد ہو، فٹنس سرٹیفیکیٹ اپ ٹو ڈیٹ نہ ہو یا ڈرائیور الرٹ نہ لگے تو گاڑی واپس کر دی جاتی ہے اور اسے سالٹ رینج پر گاڑی لے جانے کی اجازت نہیں ہوتی۔
اس سے قبل رولز کے تحت مرکزی ٹول پلازہ پر بھی ہیوی وہیکلز، جن میں مسافر بسیں بھی شامل ہیں، کو روک کر ان کی ویڈیو چیکنگ کی جاتی ہے اور اس دوران فٹنس کے ان ہی تمام مراحل سے گزارا جاتا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق ’سالٹ رینج کے سٹارٹنگ پوائنٹ پر 24 گھنٹے ڈیوٹی پر وہیکل پولیس وین موجود ہوتی ہے جس میں ہر آٹھ گھنٹے بعد عملے کی شفٹ تبدیل ہوتی ہے۔
اس کے بعد ہر تین سے چار کلو میٹر پر چیک پوسٹ ہے جس میں اوور سپیڈنگ کیمرہ کے ساتھ عملہ موجود ہوتا ہے اور 24 گھنٹے سپیڈ چیک ہونے کا کام کیا جاتا ہے۔
موٹر وے پولیس حکام کے مطابق ’موٹر وے کے اس مقام پر خطرناک اترائی ہے۔ اس درمیان کے ایک کلومیٹر پر بھی اگر ڈرائیور اوور سپیڈنگ کرے اور پھر بریک لگائے تو بار بار بریک دبانے سے بریک فیل ہو نے کا قوی امکان ہوتا ہے اور گاڑی قابو سے باہر ہو کر حادثے کا شکار ہو جاتی ہے اور ایسی صورت حال میں بریک لگنے کی آپشن نہیں بچتی۔‘
اگر یہ موڑ اتنے خطرناک ہیں تو یہاں سپیڈ چیک کرنے کے مقام کے لیے کیا طریقہ کار اپنایا جاتا ہے؟
اس سوال کے جواب میں ترجمان موٹروے پولیس کا کہنا تھا کہ ’سٹارٹ پوائنٹ پر ہیوی وہیکلز کی چیکنگ کے بعد دوسری چیک پوسٹ تین سے چار کلو میٹر بعد ہے۔
’اس کی وجہ یہ ہے کہ خطرناک ڈھلوان کے باعث پولیس چیکنگ وین اور سپیڈ کیمرہ بھی ایسے مقام پر لگانا ہوتا ہے جہاں سیفٹی موجود ہو کیونکہ خطرناک اترائی عملے کے لیے بھی رسک کا باعث ہوتی ہے۔‘
Source: BBC Urdu